بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منہ میں نسوار رکھ کر ذکر کرنا


سوال

کیا منہ میں نسوار رکھ کر ذکرو اذکار کرنا یا درود پاک پڑھنا جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں منہ میں بدبو دار اَشیاء  (مثلاً نسوار وغیرہ)رکھ کر قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے، اللہ تعالیٰ کا نام لینے اور درود شریف وغیرہ پڑھنے سے بے ادبی لازم آتی ہے، اس لیے بدبو دار اشیاء (نسوار وغیرہ ) منہ میں ہونے کی حالت میں زبان سے تلاوت کرنا، دعا میں اللہ کا نام لینا اور درود شریف وغیرہ پڑھنا مکروہ ہے، نیز اس میں اعمال لکھنے والے فرشتوں کی ایذا بھی ہے،   البتہ زبان سے  تلفظ  کیے بغیر دل دل میں ہی پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے،  لیکن زیادہ اچھا یہ ہے کہ منہ دھو کر زبان سے ہی ذکر و تلاوت کی جائے، کیونکہ تلاوت وغیرہ کا اصل ثواب زبان سے پڑھنے سے ہی حاصل ہوتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے :

"قلت: فيفهم منه حكم النبات الذي شاع في زماننا المسمى بالتتن، فتنبه، وقد كرهه شيخنا العمادي في هديته إلحاقا له بالثوم والبصل بالأولى، فتدبر.

 (قوله: وقد كرهه شيخنا العمادي في هديته) أقول: ظاهر كلام العمادي أنه مكروه تحريماً ويفسق متعاطيه، فإنه قال في فصل الجماعة: ويكره الاقتداء بالمعروف بآكل الربا أو شيء من المحرمات، أو يداوم الإسرار على شيء من البدع المكروهات كالدخان المبتدع في هذا الزمان ولا سيما بعد صدور منع السلطان اهـ. ورد عليه سيدنا عبد الغني في شرح الهدية بما حاصله ما قدمناه، فقول الشارح إلحاقاًله بالثوم والبصل فيه نظر، إذ لايناسب كلام العمادي، نعم إلحاقه بما ذكر هو الإنصاف. قال أبو السعود: فتكون الكراهة تنزيهية، والمكروه تنزيهاً يجامع الإباحة اهـ. وقال ط: ويؤخذ منه كراهة التحريم في المسجد للنهي الوارد في الثوم والبصل وهو ملحق بهما، والظاهر كراهة تعاطيه حال القراءة لما فيه من الإخلال بتعظيم كتاب الله تعالى."

(کتاب الاشربۃ،6/ 460،سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401100544

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں