بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منہ میں دوا رکھ کر نماز پڑھنے کا حکم


سوال

اگر مرض کی وجہ سے کوئی دوا منہ میں رکھ کر نماز ادا کی جائے، جب کہ اس دوا کا اثر حلق میں نہیں جائے تو نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

منہ میں کوئی چیز رکھ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، پھر اگر وہ چیز گھلنے والی ہو اور اُس کاذائقہ حلق میں چلا جائے تونماز فاسد ہوجائے گی، لہٰذا نماز کے دوران منہ میں دوا نہ رکھی جائے، کیوں کہ اگر اس کا ذائقہ نگل لیا تو نماز فاسد ہوجائے گی اوراگر  ذائقہ نہ بھی نہ نگلے تب بھی نماز مکروہ ہوگی۔

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح میں ہے:

"(و) يكره (وضع شيء) لايذوب (في فمه) وهو يمنع القراءة المسنونة أو يشغل باله كذهب.

 قوله: "لايذوب" احترز به عما يذوب كالسكر يكون في فيه إذا ابتلع ذوبه؛ فإنها تفسد، و لو بدون مضغ، ذكره السيد."

(كتاب الصلاة، فصل في المكروهات، ص: 355، ط: دار الكتب العلمية)

الموسوعة الفقهية الكويتية میں ہے:

"ويكره - أيضًا - عند الحنفية والمالكية والحنابلة وضع شيء في فمه لايمنعه من القراءة؛ لأنه يشغل باله، وصرح الحنفية بأن يكون هذا الشيء لايذوب، فإن كان يذوب كالسكر يكون في فيه، فإنه تفسد صلاته إذا ابتلع ذوبه."

(حرف الصاد، صلاة، الأماكن التي تكره الصلاة فيها، 116/27، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404102067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں