بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منہ دکھائی پردیا ہارمہرکہلائے گا یانہیں؟


سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں: ایک شخص نے بیوی کا حق مہر  2 سونے کے ہار لکھواۓ 1 ہار منہ دکھائی کے موقع پردیا اور دوسرا رخصتی کے بعد تو کیا ایسا کرنے سے شوہر کے ذمہ سے مہر ساقط ہو جاۓ گا اورمنہ دکھائی پہ بیوی کو کچھ دینا شرعاً اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

لڑکی کو منہ دکھائی کے وقت شوہر کی جانب سے یا اس کے سسرال والوں کی جانب سے خوشی کے طور پر کچھ دینا جائز ہے، کوئی شرعی قباحت نہیں، اور اس کی حیثیت عام تحفہ کی طرح ہے، الا یہ کہ مہر کی وضاحت کردی جائے۔

لہٰذا شوہر نے منہ دکھائی کے وقت جو  ہار بیوی کو دیا وہ اگر مہر ادا کرنے کےارادے یا صراحت سے دیا تو اس سے مہر ادا ہوگیا؛ کیوں کہ عام طور پر اس موقع پر تحفہ تحائف دیے جاتے ہیں، مہر مقصود نہ ہوتو عرف کے اعتبار سے اسے تحفہ گفٹ سمجھا جائے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قلت: ومن ذلك ما يبعثه إليها قبل الزفاف في الأعياد والمواسم من نحو ثياب وحلي، وكذا ما يعطيها من ذلك أو من دراهم أو دنانير صبيحة ليلة العرس ويسمى في العرف صبحة، فإن كل ذلك تعورف في زماننا كونه هدية لا من المهر، ولا سيما المسمى صبحة، فإن الزوجة تعوضه عنها ثيابها ونحوها صبيحة العرس أيضاً".(3/ 153،  کتاب النکاح، بابالمهر، ط: سعید). فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں