کیا یہ حدیث ہے کہ مومن ، مسجد میں ایسے ہوتا ہے جیسے مچھلی، پانی میں اور کافر ایسے ہوتا ہے جیسے پرندہ قید میں؟ اگر یہ حدیث ہے تو براہ کرم حوالہ دیں اور یہ بھی بتادیں کہ صحیح ہے یا ضعیف۔ شکریہ
بعینہ یہ مفہوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول سے صراحتاً ثابت نہیں مل سکا، تاہم بعض تابعين، اور عارفین کے قول سے ثابت ہے:
چنانچہ محدث عجلونی رحمہ اللہ تعالی "کشف الخفاء" میں فرماتے ہیں:
المؤمن في المسجد كالسمك في الماء، والمنافق في المسجد كالطير في القفص.
لم أعرفه حديثا، وإن اشتهر بذلك، ويشبه أن يكون من كلام مالك بن دينار؛ فقد نقل المناوي عنه أنه قال: "المنافقون في المسجد كالعصافير في القفص".
(كشف الخفاء ومزيل الإلباس للعجلوني، حرف الميم، الرقم: 2689، 2: 355، المكتبة العصرية، ط: الأولى، 1420ه)
ترجمہ:
مومن مسجد میں ایسے ہوتے ہیں جیسے مجھلی پانی میں، اور منافق مسجد میں ایسے ہوتے ہیں جیسے پرندہ پنجرے میں۔
میں اسے بطورِ حدیث نہیں جان سکا،اگر چہ حدیث کے طور پر مشہور ہے، لیکن یہ مالک بن دینار( تابعي) کے کلام سے ملتا جلتا ہے؛ کیوں کہ امام مناوی رحمہ اللہ تعالی نے ان سے نقل فرمایاہے کہ وہ فرماتے تھے:منافقین مسجد ایسے ہوتے ہیں جیسے چڑیا پنجرے میں۔
ابو الليث سمرقندی( 373ھ)" تنبيه الغافلین" فرماتے هيں:
وقال النزال بن سبرة: "المنافق في المسجد كالطير في القفص".
(تنبيه الغافلين بأحاديث سيد الأنبياء والمرسلين للسمرقندي، باب حرمة المسجد، ص: 303، دار ابن كثير، دمشق، ط: الثالثة، 1421ه)
ترجمہ:
نزال بن سبره رحمه الله تعالى ( كبار تابعين ميں سے ہيں) فرماتے ہيں كہ منافق كی مثال مسجد ميں ايسی ہے جيسے پرنده قفص ميں۔
ملاحظہ:
یہ کلام اگرچہ صراحتاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں مل سكا، تاہم صحیح احادیث مبارکہ میں مومن کی شان یہ بتلائی گئی ہے کہ اس کا دل مسجد سے جڑا رہتا ہے، جبکہ منافق کے لیے مسجد میں آکر نماز پڑھنا بڑا ہی مشکل ہوتا ہے۔
چنانچہ مسلم کی روایت میں ہے :
"إن أثقل صلاة على المنافقين صلاة العشاء، وصلاة الفجر، ولو يعلمون ما فيهما لأتوهما ولو حبوا، ولقد هممت أن آمر بالصلاة، فتقام، ثم آمر رجلا فيصلي بالناس، ثم أنطلق معي برجال معهم حزم من حطب إلى قوم لا يشهدون الصلاة، فأحرق عليهم بيوتهم بالنار."
(صحيح مسلم، كتاب المساجد ومواضع الصلاة، باب فضل صلاة الجماعة وبيان التشديد في التخلف عنها، الرقم، 651، 1: 451، دار إحياء التراث العربي)
ترجمہ:
"منافقين پر سب سے گراں نماز ،عشاء اور فجر كي گزرتي هے، جبکہ اگر وہ ان دو نمازوں کے اجر و ثواب کے متعلق جان ليں،تو گھٹنوں کے بل (مسجد کی طرف) آئیں، اور میں پختہ ارادہ کر چکا تھا کہ میں کسی کو نماز (اذان واقامت) کا حکم دوں، جب نماز کھڑی ہو جائے،پھر ایک شخص کو نماز پڑھانے پر مامور کروں، بعد ازاں کچھ لوگوں کو اپنے ہمراہ لے کر، جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھر ہوں، ایسی قوم کی طرف جاؤں، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے، اورانہیںان کے گھروںسمیت آگ سے جلا دوں۔
اس سے معلوم ہوا ہے کہ منافقین کے لیے مسجد آنا کتنا گراں گزرتا ہے، بالخصوص عشاءاور فجر کی نماز کے لیے۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112201581
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن