قرآن پر ہاتھ رکھ کر کوئی بات کہنے کی شریعت میں کیا حیثیت ہے؟ اگر کوئی ملزم قرآن پر ہاتھ رکھ کر اپنے جرم کا انکار کرے اور دوسری طرف گواہ اس ملزم کے جرم کی گواہی دے تو کس کی بات کا اعتبار کیا جائے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی ملزم کے جرم کے خلاف شرعی بینہ بصورتِ گواہ ہوں تو گواہوں کی گواہی کا اعتبار ہوگا۔ باقی یہ بات کہ کتنے گواہ ضروری ہیں ؟ تو یہ اس وضاحت پر موقوف ہے کہ کس نوعیت کا جرم ثابت کیا جارہا ہے۔
النتف في الفتاوى للسغدي (2 / 786):
"البينة على المدعي، قال النبي صلى الله عليه وسلم: لو ترك الناس على دعواهم لاهلك بعضهم بعضًا ولكن البينة على المدعي واليمين على من أنكر."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144208201460
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن