بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملکی قانون کی بنا پر تین طلاق کو ایک طلاق شمار کرکے میاں بیوی کا ساتھ رہنا


سوال

 زید نے اپنی بیوی سےکسی ناچاقی کی بنا پر شدید غصہ کی عالم میں کہہ دیا:  "میں نے تم کو طلاق دی، تینوں طلاق دی، آج سے میں تمہارا شوہر نہیں اور تم میری بیوی نہیں" اور زید کو یہ الفاظ یاد بھی ہیں،  یہ مسئلہ عرب امارات سےوابستہ ہے،  اور وہ وہیں پر مقیم بھی ہیں، اگرچہ باشندہ ہندوستان صوبہ بہار کا ہے، واقعہ پیش آنے کے بعد ہم نے اور لڑکی والوں نے وہاں کے اسکالر علماء وکلاءسے رجوع کیا تو یہ پتا چلا کہ صورتِ  مذکورہ میں قانونی وشرعی حکم یہ هے كه   یہاں ایک ہی طلاق واقع ہوگی۔ لڑکی والوں کا کہنا یہ ہے کہ ہم یہاں رہتے ہیں؛  لہذا ہمیں یہاں کے قانون اور شریعت پر عمل کرنا چاہیے، یعنی ایک طلاق واقع ہوئی جب کہ ہم مسلکاً حنفی دیوبندی ہیں، دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ہم وہاں کی شریعت اور قانون پر عمل کرکے پہلے کی طرح میاں بیوی کے طور پر زندگی گزار سکتے ہیں؟  اگر نہیں رہ سکتے تو کیا کوئی گنجائش کی صورت ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  جمہور صحابہ رضوان اللہ  علیہم اجمعین، تابعین ؒ ، تبع تابعین ؒ اور بالخصوص ائمہ اربعہؒ  کی تصریحات  کے مطابق ایک مجلس میں دی جانے والے  تین طلاقیں تین ہی واقع ہوتی ہیں ، تین طلاقوں کو ایک قرار دینا گم راہی ہے، اور تین طلاق دے کر ایک طلاق کا فتوی لینے سے بیوی حلال نہیں ہوجاتی۔

لہذا اگر شوہر نے تین طلاق دے دی ہوں  تو اب شوہر کے لیے رجوع کرنا یا تجدید نکاح کرنا جائز نہیں تھا، ہاں اگر  عورت اپنی عدت گزرنے کے بعد  کسی دوسری جگہ نکاح کرلے، اس کے بعد میاں بیوی کا تعلق قائم ہوجانے کے بعد  شوہر کا انتقال ہوجائے یا دوسرا  شوہر اس کو طلاق دےدے تو دوسرے شوہر کی عدت گزرنے کے بعد  یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہوگی۔

نیز تین طلاقوں کے بعد میاں بیوی  کا دوبارہ  تعلق قائم کرنا  بدکاری ہے  دونوں پر خوب توبہ و استغفار لازم ہے، اگر ابھی  بھی  دونوں  ساتھ ہیں تو   فورًا علیحدگی اختیار کریں،  ایک حدیثِ مبارک  میں آتا ہے، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ سے قیامت کی علامات کا پوچھا تو آپ ﷺ نے قیامت کی بعض علامات بتلائیں، اور اس میں یہ بھی ذکر کیا کہ اے ابن مسعود ! قیامت کی علامت علامات میں سے یہ بھی ہے کہ زنا کی اولاد بڑھ جائے گی، حدیث روایت کرنے والے فرماتے ہیں کہ میں نے عبد اللہ ابن مسعود سے پوچھا کہ کیا وہ مسلمان ہوں گے؟ تو انہوں نے کہا: وہ مسلمان ہوں گے، میں نے کہا: کیا قرآن مجید بھی ان کے پاس ہوگا؟ تو انہوں نے فرمایا: جی ہاں، تو میں نے کہا: یہ کس طرح ہوگا؟ تو ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا: ایسا زمانہ آئے گا کہ آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے گا، پھر اس کی طلاق کا انکار کرے گا، اور پھر اس کے ساتھ ہم بستری کرے گا، تو جب تک وہ ایسا کرتے رہیں وہ دونوں زنا کرنے والے ہیں۔“

نیز تین طلاق دینے والا خواہ کسی بھی ملک ہو اس کے لیے شرعی حکم یہی ہوگا، اگر ملکی قانون اس کے خلاف ہو تو بھی شرعا اس کا اعتبار نہیں ہوگا۔

مزید دلائل کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

ایک مجلس کی تین طلاقیں

المعجم الكبیرللطبرانی میں ہے:

"عن  ابن مسعود : قلت: يا رسول الله، هل للساعة من علم تعرف به الساعة؟ فقال لي: «يا ابن مسعود، إن للساعة أعلامًا، وإن للساعة أشراطًا، ألا وإن من أعلام الساعة وأشراطها أن يكون الولد غيظًا، وأن يكون المطر قيظًا، وأن تفيض الأشرار فيضًا، ..... يا ابن مسعود، إن من أعلام الساعة وأشراطها أن يكثر أولاد الزنى». قلت: أبا عبد الرحمن، وهم مسلمون؟ قال: نعم، قلت: أبا عبد الرحمن، والقرآن بين ظهرانيهم؟ قال: «نعم» ، قلت: أبا عبد الرحمن، وأنى ذاك؟ قال: «يأتي على الناس زمان يطلق الرجل المرأة، ثم يجحد طلاقها فيقيم على فرجها، فهما زانيان ما أقاما»".(5/ 161، 162،  دارالکتب العلمیة)

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

(3/187، فصل في حكم الطلاق البائن، کتاب الطلاق، ط؛ سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144212200196

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں