بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملک کی تبدیلی کی صورت میں روزوں کی تعداد کا اعتبار


سوال

چاند کی رؤیت کے لحاظ سے مختلف ممالک میں رمضان کی شروعات مختلف ہوتی ہے، جس کا مشاہدہ ہے، جیسے سعودی عرب میں رمضان پاکستان سے ایک دن پہلے شروع ہوا ہے، اگر ہم  سعودی عرب میں عارضی رہائشی ہوں، اور رمضان کے روزوں کا آغاز سعودیہ میں  کیا ہو،  لیکن اب  واپس پاکستان جانا ہے،  اب اگر پاکستان میں ماہ رمضان تیس دن کا ہوتا ہے تو  اس صورت میں ہمارے  روزوں کی تعداد اکتیس ہو جائے گی، مذکورہ صورتِ حال میں روزوں کی تعداد کیسے مکمل کی جائے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی  شخص سعودی عرب میں رمضان کا آغاز کرنے کے بعد  کسی ایسے ملک  چلا گیا  جہاں رمضان کا آغاز ایک دن کی تاخیر  سے ہوا ہو تو ایسی صورت میں تیس روزے مکمل کرنے کے بعد  اکتیسویں دن روزہ رکھنا اس پر  فرض نہ ہوگا، کیوں کہ رمضان تیس دن سے زیادہ نہیں ہوتا، البتہ احترامِ رمضان کی بنا پر  روزہ رکھنا افضل ہوگا ۔ ( ضمیمہ روزے کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا، ص: ٤٤- ٤٥ ( ٢٥٧)، ط: بیت العمار کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100558

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں