بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جائے ملازمت میں قیام کی مدت متعین نہ ہو تو قصر یا اِتمام کا حکم


سوال

مجھے ایک جگہ ملازمت ملی تو کمپنی نے کام سیکھنے  کے لیے مجھے فیصل آباد بھیج دیا ہے اور میرا کوئی وقت مقرر نہیں کہ میری واپسی کب ہو تو ایسی صورت میں مجھے قصر پڑھنی  چاہیے یا مکمل نماز؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر آپ مسافتِ  شرعی  (اپنے شہر / گاؤں سے باہر سوا ستتر کلو میٹر) طے کرکے فیصل آباد  آئے ہیں اور فیصل آباد میں  اَب تک  آپ نے پندرہ دن یا اس سے زیادہ  ٹھہرنے  کی نیت نہیں  کی ہے ،  بلکہ آج کل میں کبھی بھی واپس روانہ ہوسکتے ہیں تو  ایسی صورت میں جب تک آپ یہاں ہیں  (چار رکعات والی فرض نماز میں) قصر کریں گے،لیکن اگر   آپ نے پندرہ دن یا اس سے زیادہ  ٹھہرنے کی نیت کر لی ہے تو آپ مقیم شمار ہوں گے ،اور تمام نمازیں مکمل پڑہیں گے ، قصر نہیں کریں گے۔ 

الهداية في شرح بداية المبتدي (1 / 80):

"و لو دخل مصرًا على عزم أن يخرج غدًا أو بعد غد ولم ينو مدة الإقامة حتى بقي على ذلك سنين قصر" لأن ابن عمر رضي الله عنه أقام بأذربيجان ستة أشهر وكان يقصر وعن جماعة من الصحابة رضي الله عنهم مثل ذلك".

النتف في الفتاوى للسغدي (1 / 76):

"ويصير مقيماً بشيئين:
أحدهما إذا عزم علي إقامة خمسة عشر يوماً أين ما كان ..." 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں