بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمین سے خیانت نہ کرنے کی قسم لینا


سوال

مکرمی، میں نے منددجہ ذیل سوال 19 مارچ کو ای میل کیا تھا۔ اور مجھے تصدیقی ای میل بھی موصول ہوئی تھی۔ جواب کا منتظر ہوں۔برائے مہربانی مجھے جواب عنایت فرما دیں۔ اللہ پاک آپکو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین19 مارچ کو بھیجا ہوا سوال:میرا دوست ایک کمپنی میں جاب کرتا ہے۔ وہ ایک شخصی ادارہ ہے۔ یعنی فرد واحد اس ادارے کا مالک ہے۔ اس ادارے کی پورے پاکستان میں 10 کے قریب آوٹ لیٹس ہیں۔ اس ادارے کے مالک کا طریقہ کار کچھ اسطرح ہے کہ وہ مالک جس آدمی کو دوکان کے کا ؤنٹر پہ بٹھاتا ہے اس سے قرآن پاک پر ھاتہ رکھواکر اسطرح حلف لیتا ہے:- قرآن پاک پہ ہاتھ رکھ کر قسم کھاتا ہوں کہ میں بے ایمانی نہیں کرونگا۔ دھوکا نہیں دونگا اور اپنا کام ایمانداری سے کرونگا اگر کسی شخص کو چوری کرتے ہے دیکھا تو آپکو ضرور بتاؤنگا۔اس حلف لینے کی سب سے بڑی وجہ یے ہہ کہ اس کمپنی میں انتظامی امور میں بہت لچک Security Loopholes ہیں۔ یعنی اگر کوئی ورکر کاونٹر پر بیٹھ کر ناجائز طریقے سے آمدنی بنانا چاہے تو بآسانی بناسکتاہے۔ یعنی غلط بل وغیرو بنا کر اور کوئی اسے پکڑ بھی نہیں سکتا۔ بجائے اس کے کمپنی کے انتظامی معاملات میں درستگی لائے، مالک نے مندجہ بالا طریقہ اختیار کیا ہوا ہے۔واضح رہے کہ اسطرح حلف لینے کے باوجود بہت سے ورکرز اپنے حلف کو پورا نہیں کرتے۔ یعنی فرضی بل بنا کر زیادہ سے زیادہ پیسے کماتے ہیں۔میرے آپ سے مندجہ دیل سوالات ہیں:1۔ کیا اللہ کے نام کے علاوہ کسی کے نام کی قسم کھانا یا اس طرح قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کر قسم کھانا یا حلف اٹہھانا جائز ہے؟2۔ کیا اس مالک کا یہ عمل ولا تشتروا بآياتي ثمنا قليلا کے مصداق نھہیں ہے؟3۔ اسطرح کے حلف کی خلاف ورزی پہ کیا کفارہ ہے؟4۔ مذکورہ مالک کا اس طریقے پر حلف لینا شرعا جائز ہے؟ جبکہ ٪70 لوگوں پر حلف کے کسی ایک جملے کو پورا نہ کرنے کا یقین یا غالب گمان ہو۔5۔ حلف ایفا نہ کرنے کی صورت میں زیادہ گناہ گار کون ہو گا؟ مالک یا نوکر؟؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرماکر ہماری رہنمائی فرمائیں۔ المستفتی03132212443شیراز حسین

جواب

اوّلا تو مسلمان کی ذات خود اس بات کی حلف بردار ھوتی ھے کہ وہ کسی کے ساتہ دھوکہ،بددیانتی،خیانت نہیں کریگا ،ناجائز طور پر کسی کا مال نھیں کھایئگا لیکن اس کے باوجود اگر کوئی چور بازاری کوروکنے کے لئیے اپنے ماتحتوں سے حلف لیتا ھے تو اس کی گنجائش ھے۔ اس تمھید کے بعد نمبروار سوالات کے جوابات ملاحظہ ھوں: ۱ اللہ ربّ العزّت کی ذات وصفات کے علاوہ کسی اور کی قسم اٹھانا جائز نھیں ھے، قرآنِ کریم اللہ پاک کی صفت ھے، اس لیئے قرآنِ کریم کی قسم اٹھانا جائز ھے، البتہ قرآنِ کریم پر صرف ھاتھ رکھنے سے قسم منعقد نھیں ھوتی بلکہ زبان سے قسم کے الفاظ ادا کرنا ضروری ھیں مثلا کہ میں قرآن کی قسم کھاتا ھوں۔ ۲ نہیں، آیت کی مراد وہ نہیں جو سائل اخذ کررھاھے۔ ۳ دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا یا تین دن مسلسل روذہ رکھنا قسم توڑنے کاکفّارہ ھے۔ ۴ جائز ھے۔ ۵مالک پر اس صورت میں کوئی گناہ نہیں، حلف کی خلاف ورزی کرنے والے گناہگار ھونگے۔ فقط واللہ اعلم۔


فتوی نمبر : 143407200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں