بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کے دوران ذاتی کام کرنا


سوال

میں  نے   ایک آفس میں  8 مہینے  کمپیوٹر آپریٹر کی جاب  کی 2003ء میں ،  آفس ٹائم کے اندر اپنا کام بھی کیا ہے،  اب میں بہت شرمندہ ہوں،  کیا میں کچھ  رقم اس کمپنی کو  واپس کر دوں؟

جواب

دفتری  اوقات  ملازم  کے پاس امانت ہوتے ہیں اور ان اوقات کی  پابندی  کے  ساتھ   ساتھ  اس دوران  ملازم کو اپنا کوئی ذاتی کام کرنے  کی شرعاً اجازت نہیں ہے، لہٰذا  دفتری اوقات میں اپنے  ذاتی  کام کرکے سائل خیانت کا مرتکب ہواہے،    جتنا وقت سائل نے دفتر میں رہتے ہوئے اپنے ذاتی کام میں خرچ  کیا ہے،  اس کے بقدر تںخواہ سائل کے لیے حلال نہیں ہے،  جو  مذکورہ ادارے کو واپس کرنا ضروری ہے، اسی صورت میں سائل بری الذمہ ہوسکتا ہے۔

الدر المختار (6 / 70):

وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل فتاوى النوازل.

وفي حاشية ابن عابدين (رد المحتار) تحته:

"(قوله: ولو عمل نقص من أجرته إلخ) قال في التتارخانية: نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم، وإن لم يعلم فلا شيء عليه وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200490

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں