بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمین کو سود پر قرضہ دینا


سوال

ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس کے نام سے گورنمنٹ اپنے ملازمین کو اقساط کی شکل میں قرض دیتی ہے اور اس رقم پر انٹرسٹ لیتی ہے ۔ کیا یہ انٹرسٹ جائز ہے؟

جواب

اگر مذکورہ ادارہ  کی جانب سے اپنے ملازمین کو   قرضہ سود پر دیا جاتا ہو یعنی جتنا قرضہ دیا ہو قسطوں کی صورت میں  اس سے کچھ زیادہ وصول کیا جاتا ہو تو اس طرح کا سودی قرضہ لینا جائز نہیں ہے، کیوں کہ سودی قرضہ کا لین دین بنصِ قرآنی ناجائز اور حرام ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 166):

"و في الأشباه: كل قرض جر نفعاً حرام.

(قوله: كل قرض جر نفعاً حرام) أي إذا كان مشروطاً."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202290

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں