بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمین کا کھانے کا خرچہ زکاۃ کی مد میں دینا


سوال

میرا رہائشی ملازمین سے معاہدہ اس بات پر ہوا تھا کہ میں انہیں کھانے کے پیسے بھی دوں گا۔ کیا میں یہ پیسے زکاۃ کی مد میں دے سکتا ہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ ملازمین کے کھانے کا خرچہ ان کی اجرت میں شامل ہے اور اجرت کے پیسے زکاۃ کی مد میں نہیں دیے جاسکتے، اس سے زکاۃ ادا نہیں ہوتی۔

فتاویٰ شامی میں ہے :

"و لو دفعها المعلم لخلیفته إن کان بحیث یعمل له لو لم یعطه صح، و إلا لا.

(قوله: وإلا لا )؛ لأن المدفوع یکون بمنزلة العوض".

(ردالمحتار علی الدر 2/356)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144204200628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں