ایک ملازم جواپنے والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ رہتاہے، کیا اس پر قربانی واجب ہے؟
واضح رہے کہ قربانی ہر اس مسلمان عاقل بالغ مقیم پر واجب ہوتی ہے جس کی ملکیت میں عید الاضحیٰ کے ایام میں ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی موجودہ قیمت کا مال یا سامان اس کی حاجاتِ اصلیہ (ضروریات) اور استعمال سے زائد موجود ہو۔ یہ مال خواہ سونا چاندی یا اس کے زیورات ہوں یا مالِ تجارت یا ضرورت سے زائد گھریلو سامان یا رہائشی مکان سے زائد کوئی مکان، پلاٹ وغیرہ۔ قربانی کے معاملے میں اس مال پر سال بھر گزرنا بھی شرط نہیں ہے۔ جو گھریلو سامان سال میں ایک مرتبہ بھی استعمال ہوتاہو وہ ضرورت کا سامان کہلائے گا، نیز جس چیز کی وضع کا جو مقصد ہے، اس میں جو چیز استعمال ہوجائے یا ہورہی ہو وہ استعمال کا سامان کہلائے گا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ ملازم پر ذکر کردہ قاعدے کے مطابق قربانی واجب ہے تو وہ قربانی کرے گا، والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے قربانی کا حکم ساقط نہیں ہوگا۔فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200645
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن