گورنمنٹ اپنے ملازم کو گھر کے کرایہ کی مد میں پیسے دیتی ہے۔ ذاتی مکان والے ملازم کو گھر کا کرایہ اسی کے نام پر ملتا ہے اور کرایہ کے گھر میں کرایہ مالکِ مکان کو ملتا ہے۔ ملازم کو ایک مخصوص رقم ملتی ہے جو اس کے اسکیل کے حساب سے ملتی ہے، مثال کے طور پر گریڈ 17 اور18 کے ملازم کو 27000 روپے اور 19 کے ملازم کو 37000 ملتی ہے۔ اگر ملازم کم کرایہ والا گھر لے جس کا کرایہ کم ہو تو کیا وہ مالک مکان سے اضافی رقم لے سکتا ہے، کیا اس کے لیے لینا جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر حکومت کی طرف سے ملازم کے گریڈ کے حساب سے گھر کا کرایہ مقرر ہو، مثلًا گریڈ 17 اور18 کے ملازم کے لیے 27000 روپے اور 19 کے ملازم کو 37000 مقرر ہوں، اور گھر کا کرایہ کم ہو یا زیادہ سرکار کو اس سے غرض نہ ہو تو اس صورت میں وہ کرایہ ملازم کی ملکیت ہے، کرایہ سے جتنی رقم بچ جائے وہ اس کو استعمال کرسکتا ہے۔
اور اگر کرایہ کے اعتبار سے رقم مقرر ہو اور یہ طے ہو کہ جتنا کرایہ ہوگا اتنا ہی ملے گا تو کرایہ کم ہونے کی صورت میں زیادہ رقم حکومت کو لوٹانا ضروری ہوگا۔
مشكاة المصابيح میں ہے:
"و عن عمرو بن عوف المزني عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الصلح جائز بين المسلمين إلا صلحًا حرم حلالًا أو أحل حرامًا، و المسلمون على شروطهم إلا شرطًا حرم حلالًا أو أحل حرامًا» . رواه الترمذي وابن ماجه وأبو داود وانتهت روايته عند قوله: «شروطهم»."
(1/253، باب الافلاس والانظار، الفصل الثانی، ط؛ قدیمی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200591
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن