بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کو ماہانہ تنخواہ کے علاوہ مال فروخت کرنے پر کمیشن دینا


سوال

دکان یا دفتر پر موجود ملازم جو تنخواہ پر ہو،   اس کو سیٹھ کا یہ کہنا کہ جتنا مال تم سیل کروگے اس کا میں اتنا کمیشن دوں گا یا اتنے فیصد دوں گا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم اس کی جائز صورت کیا بن سکتی ہے وہ بھی بتادیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں دکان یا کمپنی کے مالک  کا ملازم کو اس کی ماہانہ تنخواہ کے علاوہ  مال فروخت کرنے پر متعینہ طے  شدہ کمیشن دینا اور ملازم کے لیے اس کا لینا جائز  ہے، اگر کمیشن متعین نہ کیا گیا تو یہ معاملہ جائز نہیں ہوگا۔

الفتاوى الهندية (4 / 411):

"وَمِنْهَا أَنْ تَكُونَ الْأُجْرَةُ مَعْلُومَةً."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 21):

"[فروع] الزيادة في الأجرة من المستأجر تصح في المدة وبعدها

(قوله: تصح) أي إن كانت من خلاف جنس ما استأجره فلو من جنسه فلا بخلاف الزيادة من جانب المؤجر فتجوز مطلقا ط عن الهندية ملخصًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200888

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں