بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کے لیے سود کی رقم سے تنخواہ لینا


سوال

ہمارے ایک مقتدی ہیں،  جو ایک کنسٹرکشن کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں ان کو  کسی طریقے سے معلوم ہوا کہ کمپنی کے مالک نے پچاس کروڑ روپے کی رقم بینک میں رکھی ہوئی ہے اور اس رقم پر جو منافع آتا ہے اسے وہ ملازمین کی تنخواہ پر خرچ کرتا ہے تو کیا میرے لیے  وہ تنخواہ لینا جائز ہوگی یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  سائل کے لیے مذکورہ کمپنی سے تنخواہ لینا جائز ہے ،البتہ اگر وہ یہ کہہ کر  تنخواہ دیتا ہے کہ یہ بینک کی سود ، حرام رقم ہے تو اس سے وہ نہ لیں بلکہ اس کو کہے کہ حلال رقم سے میری تنخواہ ادا کریں ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"وإن كانا مما لايتعين فعلى أربعة أوجه: فإن أشار إليها ونقدها فكذلك يتصدق (وإن أشار إليها ونقد غيرها أو) أشار (إلى غيرها) ونقدها (أو أطلق) ولم يشر (ونقدها لا) يتصدق في الصور الثلاث عند الكرخي قيل: (وبه يفتى) والمختار أنه لايحلّ مطلقًا، كذا في الملتقى. و لو بعد الضمان هو الصحيح، كما في فتاوى النوازل. و اختار بعضهم الفتوى على قول الكرخي في زماننا لكثرة الحرام، و هذا كله على قولهما."

(کتاب الغصب ،ج:6،ص؛189،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101331

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں