بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کا ریٹائرمنٹ کے بعد ادارے کے ضابطہ کے برخلاف چھ ماہ سے زائد مکان میں رہنا


سوال

ایک قومی ادارہ ہے جو کہ اپنے بعض ملازمین کو گھر کے کواٹر استعمال کرنے کے لیے دیتا ہے اور ریٹائرمنٹ کے چھ ماہ بعد تک وہاں رہنے کی عمومًا اجازت بھی دیتا ہے کہ اس چھ  ماہ  کے عرصے میں کہیں اور  رہائش کا بندوبست کرلیاجائے۔ نیز اسی طرح وہ قومی ادارہ پراویڈنٹ فنڈ تو  ریٹائرمنٹ پر ہی ادا کر دیتا ہے ،البتہ گریجویٹی  فنڈ  وہ  گھر کی کنجی حوالے کرنے پر اور  بل وغیرہ کی کلیرنس کے بعد ادا کرتا ہے۔البتہ اگر کوئی  ملازم چھ ماہ سے پہلے بھی جانا چاہے تو گریجویٹی فنڈ اُسے حوالے کر دیاجاتا ہے۔

اب آپ سے پوچھنا یہ کہ کیا کوئی ملازم ریٹائرمنٹ کے بعد متعین کردہ مدّت یعنی کہ چھ ماہ سے  زائد رہ  سکتا ہے یا نہیں؟ کیا یہ کہنا درست ہے کہ ہمارا گریجویٹی فنڈ  چوں کہ اُس ادارے کے پاس ہی  ہے وہ اُس میں سے بل وغیرہ ماہانہ کاٹتے رہیں؛ اس لیے ہم اگر چاہیں تو اس حکومتی گھر میں   چھ   ماہ  سے زائد بھی  رہ  سکتے  ہیں جب تک ہمیں گھر نہیں مل جاتا!

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں اگر  مذکورہ  اِدارے  کے اُصول و ضوابط  کے مطابق  ملازم  ریٹائرمنٹ کے بعد ادارے  کی طرف سے دیے گئے مکان میں صرف چھ  ماہ  رہ  سکتا ہے تو  ملازم پر اس معاہدے  کی  پاس داری  لازم  ہے، اور ریٹائرمنٹ  کے  چھ  ماہ  بعد  ملازم  کا ادارے  کی مجاز  انتظامیہ  کی  اجازت کے بغیر اس مکان میں رہنا جائز نہیں ہے۔

مشكاة المصابيح  میں ہے:

"و عن عمرو بن عوف المزني عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الصلح جائز بين المسلمين إلا صلحًا حرّم حلالًا أو أحلّ حرامًا و المسلمون على شروطهم إلا شرطًا حرم حلالًا أو أحلّ حرامًا». رواه الترمذي و ابن ماجه و أبو داود و انتهت روايته عند قوله: «شروطهم»."

(1/253، باب الإفلاس و الإنظار، الفصل الثاني، ط؛ قدیمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201122

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں