بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کا مالک سے چھپ کر کمیشن رکھنا


سوال

1 : ہماری کمپنی کو ایک محدود رقم میں کچھ چیز خریدنی تھی۔ فروخت کرنے والی کمپنی کے ایک ملازم نے وہ چیز سستی کروائی اور اپنے مالک کے علم میں لائے بغیر وہ ہم سے قیمت کم کروانے کے عوض 20٪ کمیشن کا مطالبہ کر رہا ہے تو  کیا اس کے لیے اس طرح مطالبہ کرنا درست ہے؟

2: اگر اس کا مطالبہ کرنا درست ہو تو کیا میں اپنی کمپنی کے علم میں لاکر اس شخص کے کمیشن میں سے اپنا حصہ لے سکتا ہوں؟ کیوں کہ میں نے صحیح موقع پر صحیح آدمی کمپنی کے لیے ڈھونڈا ہے۔

جواب

1 : صورتِ مسئولہ میں مذکورہ اشیاء بیچنے والی کمپنی کے ملازم کے لیے اپنے مالک کے علم میں لائے بغیر خفیہ کمیشن وصول کرنا ناجائز ہے؛ کیوں کہ وہ اپنی کمپنی کی طرف سے وکیل ہے اور وکیل امین (امانت دار) ہوتا ہے جس کے ذمے تمام معاملات کی آگاہی اپنے مؤکل کو دینا ہوتی ہے۔ نیز  وہ اپنے عمل کا معاوضہ اپنی اجرت کی صورت میں بھی لیتا ہے؛ لہذا اپنی کمپنی کی نمائندگی کی جو اجرت وہ پہلے سے لے رہا ہے، اس کے علاوہ اس طرح کمیشن وصول کرنا رشوت ہے جو کہ ناجائز ہے۔ تاہم اگر وہ اپنے مالک کے علم میں لاکر یہ عمل کرلے اور اس کا مالک اسے اجازت دے دے تو یہ صورت جائز ہے۔

2 : مذکورہ شخص کا کمیشن کا مطالبہ کرنا درست نہیں جیسا کہ پہلی شق میں اس کی تفصیل آگئی۔ تاہم اگر آپ اپنی کمپنی کے مالک کو اپنی کارکردگی سے مطلع کریں اور وہ اس پر آپ کو  کچھ کمیشن (مذکورہ شخص کے کمیشن کے بغیر) خود سے دے دے تو یہ جائز ہے۔

معارف القرآن میں تفسیر بحر محیط کے حوالہ سے درج ہے :

’’جس کام کا کرنا اس کے ذمہ واجب ہے اس کے کرنے پر معاوضہ لینا یا جس کام کا چھوڑنا اس کے ذمہ لازم ہے اس کے کرنے پر معاوضہ لینا رشوت ہے‘‘۔ (ج۵ / ص۳۹۷) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں