بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کا کمپنی کے طے کردہ طریقہ کے مطابق کام نہ کرنا کا حکم


سوال

1) اگر کسی کی کمپنی میں کمپیوٹر میں  ٹائپنگ کی جاب ہے، اس کو ٹائپ کرنا ہے،  لیکن کسی نے کاپی پیسٹ کر کے کام مکمل کر دیا، تو کیا یہ صحیح ہے ،جب کہ کمپنی کی طرف سے کاپی پیسٹ کرنا منع ہوتا ہے۔

2)جس شخص کا ہم کام کر رہے ہیں،  اس نے جس متعین سافٹ ویئر میں کام کرنے کو کہا ہے،  ہم اس میں کام کرنے کے بجائے دوسرے میں کام کرتے ہیں،  پھر اس کو کاپی کر کے اسی سافٹ ویئر میں پیسٹ کرتے ہیں،  جس میں کام کرنے کو کہا گیا ہے تو ایسا کرنا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ جب آجر(مالک) اور اجیر(ملازم) کے درمیان کوئی معاہدہ ہو جائے تو اس معاہدہ کی پاسداری اجیر(ملازم) پر لازم ہو تی ہے ،  آجر(مالک)کا حکم اگر چہ دلالۃً ہی کیوں نہ ہو اس کے خلاف کرنے کو بھی فقہاء نے منع کیا ہے ،اور اور اگر کوئی  اجیر(ملازم) اس کے خلاف کرتا ہے تو اس کو فقہاء نے تعدی شمار کیا ہے ۔لہذا صورتِ  مسئولہ میں جب آجر(کمپنی مالکان)  کی طرف سے اجیر(ملازمین) کو متعین سافٹ وئیردیا گیا ہے اور اسی میں کام کرنے کو کہا ہے اور  کاپی پیسٹ سے منع کیا ہے  تو اس صورت میں ملازمین پر کاپی پیسٹ کرنا اور دیگر سافٹ وئیر میں کام کر کے پھر متعین سافٹ وئیر میں کاپی کرنا دونوں جائز نہیں ہوگا، اگر چہ اس سے کمپنی کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہو  ،ایسا کرنا والا تعدی کرنے والا شمار ہوگا ،اور اگر اس وجہ سے کمپنی کو کوئی نقصان کا سامنا پیش کرنا پڑجائے تو اس کا ضمان بھی اس پر آئے گا ،البتہ اپنی تنحواہ کا وہ مستحق ہوگا ۔اگر کسی ملازم کو ٹائپ کرنے  میں دشواری ہوتی ہو تو وہ کمپنی مالکان سے اجازت  سے  لے لے اور حسب اجازت کام کرلے۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"تعدي الأجير هو أن يعمل عملا أو يتحرك حركة مخالفتين لأمر الآجر صراحة أو دلالة مثلا بعد قول المستأجر للراعي الذي هو أجير خاص ارع هذه الدواب في المحل الفلاني ولا تذهب بها إلى محل آخر فإن لم يرعها الراعي في ذلك المحل وذهب بها إلى محل آخر ورعاها يكون متعديا فإن عطبت الدواب عند رعيها هناك يلزم الضمان على الراعي، كذلك لو أعطى أحد قماشا إلى خياط وقال إن خرج قباء فصله وقال الخياط يخرج وفصله فإن لم يخرج قباء له أن يضمن الخياط القماش۔۔فإن عطبت الدواب عند رعيها هناك يلزم الضمان على الراعي ولو لم يتعد تعديا آخر أي أنه إذا رعى الحيوان في غير المكان المشروط وتلف ضمن قيمته وليس له أجر أما إذا لم يتلف فيلزم الأجر المسمى استحسانا"

(کتاب الاجارۃ، باب فی بیان الضمانات، فصل فی حق ضمان الاجیر،ج:1،ص:707،ط:دار الجیل)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة  قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  من علامات المنافق ثلاثة: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا ائتمن خان ."

(کتاب الایمان ،باب بیان خصال المنافق،ج:1،ص:56،ط:دار المنہاج)

 ترجمہ:"منافق کی تین نشانیاں ہیں، اگر چہ وہ روزہ رکھے نماز پڑھے اور یہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے: ایک یہ کہ جب بولے تو جھوٹ بولے  ، دوسرے یہ کہ جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، تیسرے یہ کہ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔"

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي أمامة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب." 

(کتاب الاداب ،باب حفظ اللسان ،ج:3،ص:1364،ط:المکتب الاسلامی)

ترجمہ:" مومن ہر خصلت پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100312

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں