بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کا غلط بیانی کرکے افسر سے اضافی رقم لینا


سوال

میرے شوہر کو ان کے باس نے کچھ کام کروانے کا کہا،  جو انہوں نے کسی سے کم دام میں کروا دیا،  لیکن اپنے باس کو زیادہ بتائے۔ جو اس سے کمائی ہوئی وہ حلال ہوئی؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں اگر آپ کے شوہر نے اپنے افسر کو  زیادہ پیسے بتا کر وصول کر لیے جب کہ انہوں نے کسی اور سے مذکورہ کام کم پیسوں میں کروایا تھا تو یہ اضافی رقم جو  انہوں نے اپنے افسر سے وصول کی ہے،  اس کا استعمال  ان کے لیے جائز  نہیں ہے، ان پر لازم ہے کہ یہ رقم اس افسر کو واپس کریں۔

بدائع  الصنائع میں ہے:

"وَإِنْ اشْتَرَى جَارِيَةً بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ، وَمِثْلُهَا يُشْتَرَى بِأَلْفٍ، لَزِمَ الْمُوَكِّلَ؛ لِأَنَّ الْخِلَافَ إلَى خَيْرٍ لَا يَكُونُ خِلَافًا مَعْنًى".

(بدائع الصنائع، كتاب الوكالة، فصل في بيان حكم التوكيل 6/29، دار الكتب العلمية)

در مختار میں ہے:

"(ولو وكله بشراء شيء بعينه) ... (لايشتريه نفسه) ولا لموكل آخر بالأولى (عند غيبته حيث لم يكن مخالفًا دفعًا للغرر) فلو اشتراه بغير النقود (أو بخلاف ما سمي) المؤكل (له من الثمن وقع) الشراء (للوكيل) لمخالفته أمره وينعزل في ضمن المخالفة عيني (وإن) بشراء شيء (بغير عينه فالشراء للوكيل إلا إذا نواه للموكل) وقت الشراء (أو شراه بماله) أي بمال المؤكل، ولو تكاذبا في النية حكم بالنقد إجماعًا".

(كتاب الوكالة 5/517، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209202310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں