بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کی جگہ نماز کا حکم


سوال

میں ایک مدرس ہوں اور اپنے گھر سے 90 کلو میٹر دور شعبہ حفظ کے کلاس میں پڑھاتا ہوں ،پوچھنا یہ  ہے کہ میں دوجمعہ بعد اپنے گھر کو آتا ہوں تو مدرسہ میں گزارے ہوۓ دو ہفتہ غالباً کوئی 13 دن بنتے ہیں ،ان ایام میں مسافر شمار ہوں یا مقیم؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر سائل نے    مدرسہ میں کبھی بھی کم ازکم پندرہ  دن تک اقامت اختیار نہ کی ہو  تومدرسہ سائل کے لیے وطن اقامت نہیں بنا  ؛لہذا   سائل  مدرسہ میں مسافر ہے،  اکیلا نماز پڑھے یا امام بن کر نماز پڑھائے تو چار رکعت والی فرض نماز دو رکعت پڑھے گا، اور اگر امام مقیم ہے تو اس کی اقتدا  میں پوری نماز ادا کرے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ووطن) الإقامة: وهو أن يقصد الإنسان أن يمكث في موضع صالح للإقامة خمسة عشر يومًا أو أكثر."

(کتاب الصلاۃ،فصل بیان ما یصیر بہ المسافر مقیما،ج:1،ص:103،دارالکتب العلمیۃ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا يزال على ‌حكم ‌السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يومًا أو أكثر، كذا في الهداية."

(کتاب الصلاۃ ، الباب الخامس عشر فی صلاۃ المسافر،ج:1،ص:139،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں