میں پشاور کا رہائشی ہوں اور عرصہ ایک سال سے اسلام آباد میں ملازمت کے سلسلے میں رہ رہا ہوں اور مزید دو سال تک اسلام آباد میں پوسٹنگ رہنے کی امید ہے،میں ہر جمعے کی شام کو پشاور چلا جاتا ہوں اور سوموار کی صبح پھر اسلام آباد ڈیوٹی کے لیے جاتا ہوں۔ اس عرصہ میں میں کبھی بھی 12 دن سے زیادہ اسلام آباد میں نہیں رکا،اس صورت میں کیا میں اسلام آباد میں قصر نماز پڑھوں گا؟
صورت ِ مسئولہ میں سائل نے چوں کہ کبھی بھی 12 دن سے زیادہ کم از کم پندرہ دن تک اسلام آباد میں اقامت اختیار نہیں کی تو اسلام آباد سائل کے لیے وطن اقامت نہیں بنا ؛لہذا سائل اسلام آباد میں مسافر ہے، اکیلا نماز پڑھے یا امام بن کر نماز پڑھائے تو چار رکعت والی فرض نماز دو رکعت پڑھے گا، اور اگر امام مقیم ہے تو اس کی اقتداء میں پوری نماز ادا کرے گا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"(ووطن) الإقامة: وهو أن يقصد الإنسان أن يمكث في موضع صالح للإقامة خمسة عشر يومًا أو أكثر."
(کتاب الصلاۃ،فصل بیان ما یصیر بہ المسافر مقیما،ج:1،ص:103،دارالکتب العلمیۃ)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية."
(کتاب الصلاۃ ، الباب الخامس عشر فی صلاۃ المسافر،ج:1،ص:139،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503102447
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن