بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت كے لیے داڑھی چھوٹی کرنا


سوال

میں ایک عام سا ویلڈر  ہوں میرے والد کارخانے میں ملازم ہیں، دو بہنوں کا اکلوتا بھائی ہوں اور میں دو بچوں کا باپ ہوں، آمدنی بہت کم ہونے کی وجہ سےبوڑھے ماں باپ کو سہارا نہیں دے سکتا،  اب آپ سے فتوی داڑھی کے بارے میں لینا ہے کہ کسی مخیر شخص نے اپنے  سے  پیسہ لگا کر  مجھے سعودی عرب  بلوایا ہے، جو کہ میں حلال کمائی اور ماں باپ ، بہنوں اور اپنے بچوں کے لیے جانا چاہتا ہوں میری ایک مشت داڑھی ہے سنت کے مطابق، پوچھنا یہ ہے کہ وہاں کے قانون کے مطالق میں داڑاھی کا خط بنوا سکتا ہوں؟، اور کیا مجھے  فدیہ ادا کرنا ہوگا؟

وضاحت: یعنی کمپنی کا مطالبہ ہے کہ داڑھی چھوٹی كرني هو گی۔

جواب

واضح رہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام انبیاءِ کرام علیہم السلام اور صحابہٴ کرام نے ہمیشہ داڑھی رکھی اور  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی بڑھانے کا حکم بھی فرمایا؛حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے "امام مسلم" اور اصحابِ سنن نے روایت کیا ہے  کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: دس چیزیں فطرت میں سے ہیں ( پیدائشی سنت ہیں): ایک تو مونچھ خوب  کتروانا، دوسری داڑھی چھوڑنا، تیسری مسواک کرنا، چوتھی پانی سے ناک صاف کرنا، پانچویں ناخن کا ٹنا، چھٹی انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، ساتویں بغل کے بال اُکھاڑنا، آٹھویں زیرِ ناف کے بال مونڈنا، نویں پانی سے استنجا کرنا۔  زکریاؒ روای کہتے ہیں کہ مصعبؒ نے کہا: میں دسویں چیز بھول گیا، مگر یہ کہ یہ کلی ہوگی۔

 "عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء " قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة".

(كتاب الطهارة، باب خصال الفطرة، 1/ 223، رقم: 221 ط: دار إحياء التراث)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے "بزار" نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مجوسیوں کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ۔

 "عن أنس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: خالفوا على المجوس جزوا الشوارب وأوفوا اللحى".

(مسند البزار  البحر الزخار، مسند ابي حمزة أنس بن مالك، 13/ 90، رقم: 6446 ط: مكتبة العلوم والحكم)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے    کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوسیوں کی مخالفت کرو۔

" عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: جُزُّوا الشوارب، وأرخوا اللحی، خالِفوا المجوس".

(صحیح مسلم، كتاب الطهارة، باب خصال الفطرة 1/ 129 رقم :240 ط: بیت الأفکار الدولیة)

مذکورہ بالا احادیث  میں صراحت سے داڑھی کے بڑھانے کا حکم ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صریح حکم کی خلاف ورزی ناجائز اور حرام ہے، یہی وجہ ہے کہ فقہاء نے تصریح کی ہے کہ داڑھی رکھنا (یعنی کم از کم یک مشت) واجب ہے، اس کو  ایک مشت سے پہلے کٹوانا ناجائز اور حرام ہے؛ لہذا  ”ملازمت“ یا اس طرح کی دیگر وجوہات کی بنا پر داڑھی منڈانے یا  ایک مشت سے  پہلے کٹوانے کی گنجائش نہیں ہے، اگر کوئی کٹواتا ہے تو شریعت کی اصطلاح میں وہ ”فاسق“ شمار ہوگا۔

رزق اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے امیر بنا سکتا ہے اور جسے چاہے فقیر بنا سکتا ہے، لہذا ضروری نہیں کہ سعودی عرب جا کر ہی     ملازمت کی جائے، اندرون و بیرون ملک ایسے بہت سے ادارے اور کمپنیاں ہیں جہاں ایسی شرائط نہیں ہوتیں، اس لیے متبادل جگہ تلاش کیجیے،  حلال روزگار کے بہت سے مواقع ہیں، اللہ پر یقین اور توکل رکھ کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہیے اور حلال روزی کی تلاش جاری رکھیے، ان شاء اللہ ضرور حاجت براری ہوگی۔

بہرحال اگر کسی ادارے میں ملازمت کے لیے داڑھی کا کٹانا ضروری ہو اور کوئی شخص  کاٹ لے تو اس کے بدلے میں نہ ہی کوئی فدیہ ہے اور نہ ہی اس  کی وجہ سے اس کا رزق حرام ہو گا،  لیکن داڑھی کاٹنے کا گناہ مستقل ساتھ ہوگا۔ 

حاشیۃ علی درر الحكام  میں ہے:

"وأما الأخذ من اللحیة، و هي دون القبضة كما یفعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم یبحه أحد و أخذ كلها فعل مجوس الأعاجم و الیهود و الهنود و بعض أجناس الإفرنج كما في الفتح".

( حاشیة الشرنبلالي علی درر الحکام، كتاب الصوم، باب موجب الاٍفساد في الصوم، 1/ 208، ط: دار الاٍحياء)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144310101162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں