بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازمت کے لیے روزانہ سو کلومیٹر مسافت طے کرنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

 اگر کسی شخص کی ملازمت کی جگہ سو کلومیٹر سے زیادہ ہو اور وہ روز آتا جاتا ہو تو اس کے لیے نماز  کا کیا حکم ہے؟ مطلب وہ قصر کرے گا یا پوری نماز ادا کرے گا ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر  مذکورہ شخص کی جائے ملازمت اس کے رہائشی شہر / گاؤں  / قصبہ سے سو کلومیٹر کی دوری پر ہو،  جہاں اسے روز جانا پڑتا ہو،  تو اس صورت میں مذکورہ شخص جائے ملازمت میں قصر نماز ادا کرنے کا  پابند ہوگا، اور جب تک   وہ واپس اپنے شہر / گاؤں  کی آبادی میں داخل  نہ ہوجائے، اس وقت تک قصر ہی پڑھے گا۔

مصنف عبد الرزاق میں ہے:

"٤٣٢٣ - عبد الرزاق عن عبد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، أنه كان يقصر الصلاة حين يخرج من بيوت المدينة، ويقصر إذا رجع حتى يدخل بيوتها."

(كتاب الصلاة، باب: المسافر متى يقصر إذا خرج مسافرا؟، ٢ / ٥٣٠، ط: المجلس العلمي- الهند)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"(قوله من جاوز بيوت مصره مريدا سيرا وسطا ثلاثة أيام في بر أو بحر أو جبل قصر الفرض الرباعي) بيان للموضع الذي يبتدأ فيه القصر ولشرط القصر ومدته وحكمه أما الأول فهو مجاوزة بيوت المصر لما صح عنه - عليه السلام - «أنه قصر العصر بذي الحليفة» وعن علي أنه خرج من البصرة فصلى الظهر أربعا ثم قال: إنا لو جاوزنا هذا الخص لصلينا ركعتين والخص بالخاء المعجمة والصاد المهملة بيت من قصب كذا ضبطه في السراج الوهاج ويدخل في بيوت المصر ربضه، وهو ما حول المدينة من بيوت ومساكن ويقال لحرم المسجد ربض أيضا."

(كتاب الصلاة، باب صلاة المسافر، ٢ / ١٣٨ - ١٣٩، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144603103147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں