بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مخطی کی طلاق


سوال

میں لسبیلہ چوک کا رہائشی ہوں ، میری بیٹی  قصبہ کالونی میں رہتی ہے،  اسی طرح میرا ایک بیٹا بھی قصبہ کالونی میں  رہتا  ہے ، جس کے گھر میں نہیں جانا چاہتا ، میں بیوی کے ساتھ قصبہ کالونی اپنی بیٹی کے گھر گیا ،  بیوی نے اصرار کیا کہ اب بیٹے کے گھر بھی جاتے ہیں ، اس کے اصرار پر مجھے سخت غصہ آیا  اور  غلطی سے میں نے کہا  کہ اگر  میں دوبارہ بلوچ کالونی آیا تو     تو مجھ پرطلاق ہے، حالانکہ میں قصبہ کالونی کہنا چاہتا تھا ، جہاں میرا بیٹا  رہائش پذیر ہے،اب دونوں علاقوں میں جانے کا کیا حکم ہے؟ دونوں علاقوں  میں جانے سے طلاق واقع ہوگی  یا کسی ایک  میں جانے سے  ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  سائل کےبلوچ کالونی   جانے کی صورت میں ایک طلاق واقع ہوجائے گی ،جس کے بعد عدت کے اندر رجوع (جسمانی تعلق قائم کرے یا زبان سے کہہ دے کہ  میں نے رجوع کرلیا)بھی ہوسکتا ہے، جبکہ قصبہ کالونی  جانے کی صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

وعما لو ‌سبق ‌لسانه من قول أنت حائض مثلا إلى أنت طالق فإنه يقع قضاء فقط، وعما لو نوى بأنت طالق الطلاق من وثاق فإنه قضاء فقط أيضا۔

(حاشية ابن عابدين کتاب الطلاق ،باب صریح الطلاق،3/ 250)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100853

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں