بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مختصردرود شریف کے مختلف طریقے اور ان میں افضل کا تعین


سوال

 درود کس طرح پڑھنا چاہئے؟ مطلب ان میں سے افضل کون سا ہے؟ "صلی اللہ علیہ وسلم"، صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم" ،صلی اللہ علیہ وآلہ أصحابہ وسلم"؟

جواب

واضح رہے کہ جس طرح احادیث میں خاص صیغوں کے ساتھ درود شریف پڑھنے کےفضائل واردہیں اسی طرح  درودکےمطلق یعنی غیرِمخصوص  صیغوں کےساتھ درودپڑھنےکےبھی فضائل منقول ہیں ۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں سوال میں ذکرکردہ تینوں طرح کادرود  "صلّى اللّٰه علیه وسلّم" یا "صلّى اللّٰه علیهو آله و سلّم" یا  "صلّى اللّٰه علیهو آله و أصحابه و سلّم"  پڑھنادرست ہےاورتینوں طرح پڑھنے سے درود کی عام فضیلت حاصل ہوجائے گی،البتہ ان تینوں میں پھر سب سے آخری درود"صلی اللہ علیہ آلہ واصحابہ وسلم"میں چوں کہ آل اور اصحاب پر بھی درود ہے، اس لیے بنسبت پہلے  دوکے یہ الفاظ زیادہ افضل ہیں،البتہ زیادہ بہتریہ ہے کہ درودِ ابراہیمی کا اہتمام کیا جائے۔

بخاری شریف میں روایت ہے:

"حدثني سعيد بن يحيى بن سعيد، حدثنا أبي، حدثنا مسعر، عن الحكم، عن ابن أبي ليلى، عن كعب بن عجرة رضي الله عنه، قيل: يا رسول الله، أما السلام عليك فقد عرفناه، فكيف الصلاة عليك؟ قال: " قولوا: اللهم صل على محمد، وعلى آل محمد، كما صليت على آل إبراهيم، إنك حميد مجيد ، اللهم بارك على محمد، وعلى آل محمد، كما باركت على آل إبراهيم، إنك حميد مجيد."

(کتاب  التفسیر،ج:6،ص:120،ط:السلطانیۃ، بالمطبعۃ الکبری الامیریہ)

عمدة القاری شرح صحيح البخاری میں ہے:

"وقال أبو حنيفة وأصحابه ومالك والشافعي والأكثرون: إنه لا يصلي على غير الأنبياء، عليهم الصلاة والسلام استقلالا، فلا يقال: اللهم صل على آل أبي بكر ولا على آل عمر أو غيرهما، ولكن يصلى عليهم تبعا."

(کتاب الزکاۃ،باب صلاة الإمام ودعائه لصاحب الصدقة،ج:9،ص:95،ط:دار إحياء التراث العربي)

"معارف القرآن  لمفتی شفیع رحمہ اللہ "میں ہے:

"اس لیے نمازمیں عام طور پر انہی الفاظ کے ساتھ صلوۃ کو اختیارکیاگیا،مگریہ کوئی ایسی تعین نہیں جس میں تبدیلی ممنوع ہو؛کیوں کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےصلوۃ یعنی درود شریف کے بہت سے صیغے منقول وماثورہیں، صلوۃ وسلام کے حکم کی تعمیل ہراس صیغے سے ہوسکتی ہے،جس میں صلوۃ وسلام کے الفاظ ہوں، یہ ضروری نہیں کہ وہ آنحضرت سے بعینہٖ منقول ہوں،بل کہ جس عبارت کے ساتھ بھی صلوۃ وسلام کے الفاظ اداکئے جائیں، اس حکم کی تعمیل اوردرود شریف کا ثواب حاصل ہوجاتاہے، مگر یہ ظاہرہے کہ جوالفاظ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں ، وہ زیادہ بابرکت اور زیادہ  ثواب  کے موجب ہیں۔"

(سورۃ احزاب،ج:7،ص:223،ط:مکبتۃ معارف القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں