بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مختلف زمانوں میں الگ الگ تین مرتبہ طلاق دینے کا حکم


سوال

میرے شوہر نے مجھے تین مرتبہ مختلف اوقات میں تین طلاقیں دی ہیں۔

پہلی مرتبہ رمضان میں یہ کہہ کر ”میں تمہیں طلاق دیتا ہوں“ طلاق دی، لیکن دوسرے دن ہی رجوع کر لیا تھا۔

دوسری مرتبہ میٹھی عید (عید الفطر) میں یہ کہہ کر ”میں تمہیں طلاق دیتا ہوں“ طلاق دی، لیکن اس کے چار پانچ دن بعد پھر رجوع کر لیا۔

ابھی تیسری مرتبہ دوہفتے پہلے یہ کہہ کر ”میں تمہیں طلاق دیتا ہوں“ طلاق دی۔

اب پوچھنا یہ کہ مذکورہ صورت حال میں کتنی طلاقیں واقع ہوگئی ہیں؟

جواب

صورت مسوؤلہ میں سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع  ہوچکی ہیں،سائلہ  اپنے شوہر  پر  حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، دوبارہ رجوع کرنا اور ساتھ رہنا جائز نہیں ہے، دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا، دونوں پر لازم ہے کہ فی الفور ایک دوسرے سے علٰیحدہ ہوجائیں۔

مطلقہ بیوی اپنے شوہر سے علیٰحدہ ہونے کے وقت سے   اپنی عدت (پوری تین  ماہواریاں اگر حمل نہیں ہے، اگر حمل ہے تو بچے کی پیدائش تک) گزارنے کے بعد کسی دوسری جگہ   نکاح   کر نے میں آزاد ہو گی۔

بدائع  الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية ... سواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

(کتاب الطلاق، فصل فی حکم الطلاق البائن، ج:3، ص:187، ط:دار الکتب العلمیة)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"وإن کان الطلاق ثلاثًا في الحرۃ، و ثنتین في الأمة، لم تحلّ له، حتی تنکح زوجًا غیرہ نکاحًا صحیحًا، و یدخل بها ، ثم یطلقها أو یموت عنها."

(الباب السادس فی الرجعة، فصل فیما تحل به المطلقة، کتاب الطلاق: ج:1، ص:473 ط: مکتبة رشیدیة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404100191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں