بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مختلف شکل ایموجی تصاویربنانے کاحکم


سوال

آج کل مختف ایپس میں فیچر ہے، جس سے اپنی مرضی سے کسی شکل کا ایموجی (تصاویر)اپنی آئی ڈی پر بنا سکتے ہیں اور وہ ایموجی نام کے ساتھ آتا ہے، تو کیا وہ بنانا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ایموجیز میں سے  بعض تصاویر  نہ تو جاندار کی ہوتی ہیں اور نہ جاندار کے مشابہ  ہوتی ہیں، جیسے: پھول، فروٹ،  درخت،پہاڑ اور دیگر غیر جاندار اشیاء کی تصاویر وغیرہ، ان تصاویر کا بنانااور اس کا استعمال کرنادرست ہے،اسی طرح جو تصاویر جان دارکے چہرے کے علاوہ دیگر اعضاء (مثلاً:ہاتھ، پاؤں) پر مشتمل ہوں ان کے بنانے کی بھی گنجائش ہے،البتہ جو تصاویرجاندارکے چہرے پرمشتمل ہوں یا ان کے مشابہ ہوں یعنی جاندارکے طورپر ان کی شناخت ہوسکتی ہوتو وہ  تصویرکے حکم میں ہے ۔

مذکورہ بالا تفصیل کے بعد سائل کے لیے جاندارکی تصاویریا ایسے تصاویر جس کی شناخت جاندارکے طورپر ہورہی ہے، بنانا شرعاًجائز نہیں ہے،لہذا ایسی صورت میں اس سے احتراز کرنا لازم ہے،البتہ غیرجاندارمثلاً:درخت ،پہاڑ،اور دیگر اشیاء، کی تصاویر بنانے میں شرعاًکوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها ۔۔۔ وأما قطع الرأس عن الجسد بخيط مع بقاء الرأس على حاله فلا ينفي الكراهة۔۔۔وقيد بالرأس لأنه لا اعتبار بإزالة الحاجبين أو العينين لأنها تعبد بدونها."

(كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، ج:1 ،ص:647/ 648، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں