بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مختلف قوموں پر مختلف عذابوں کے نزول میں مناسبت


سوال

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں مختلف عذابوں کا ذکر فرمایا ہے کہ پانی ، پتھر، اور آگ،کیا عذاب کے درجہ بندی ہے، جیسے جہنم میں ہلکا عذاب آگ کے جوتے ہیں تو دنیا میں جن عذاب کے بارے میں فرمان باری تعالیٰ ہے تو پانی کے عذاب کو ہم کہاں دیکھتے ہیں ؟

جواب

اللہ تعالیٰ نے جو مختلف قوموں پر طرح طرح کے عذاب بھیجےہیں،وہ سب دنیا کے اعتبار سے سخت تھے،اور سب ہی عذاب عذابِ استیصال (صفحہ ہستی سے مٹادینے والے) تھے،ان عذابوں کے درمیان نصوص صریحہ سے کوئی درجہ بندی نہیں ملتی۔البتہ  حضرات مفسرین نے مختلف قوموں پر مختلف عذاب کے نزول سے متعلق کچھ نکتے بیان کیے ہیں۔

علامہ فخر الدین رازی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ:چوں کہ انسان کی پیدائش اوراس کی بقا عناصر اربعہ  (آگ،ہوا،پانی اور مٹی )سے ہے تو اللہ تعالیٰ نے انہی چار عناصر سے انسان کو ہلاک بھی کرکے دکھایا کہ جس چیز سے وہ انسان کو پیدا کرکے زندہ رکھ سکتا ہے اُسی سے وہ ہلاک بھی کرسکتا ہے۔

علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ:ہر قوم کو اس کے کرتوتوں کی مناسبت سے دنیا میں  سزا دی گئی،قارون زمین پر اکڑ کر چلتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے اسے زمین میں دہنسا دیا،فرعون  مصر کا بادشاہ ہونے کی وجہ سے  بَرّوبحر پر خدائی کا دعوےدار تھا تو اللہ تعالیٰ نے اسے پانی میں غرق کردیا،عادیوں کو اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا تو اللہ تعالیٰ نے بڑی تیز وتند ہوا بھیجی جو انہیں آسمانوں میں اڑاکر اوندھے منہ سر کے بل زمین پر پٹخ دیتی تھی،قوم ثمود کو ان کی طلب کے موافق دلائل دیے گئی،لیکن وہ سرکشی سے باز نہ آئے اور ایمان والوں کو شہر چھوڑ کر جانے کو کہا اور سنگسار کرنے کی دھمکی دی تو اللہ تعالیٰ نے ایک چیخ سے پارہ پارہ کردیا اور ان کی نافرمانی کی آواز اور حرکت یک دم ہمیشہ کے لیےخاموش کردی۔

التفسیر الکبیر میں ہے:

"‌فكلا ‌أخذنا ‌بذنبه فمنهم من أرسلنا عليه حاصبا ومنهم من أخذته الصيحة ومنهم من خسفنا به الأرض ومنهم من أغرقنا وما كان الله ليظلمهم ولكن كانوا أنفسهم يظلمون

ذكر الله أربعة أشياء العذاب بالحاصب، وقيل إنه كان بحجارة محماة يقع على واحد منهم وينفذ من الجانب الآخر، وفيه إشارة إلى النار والعذاب بالصيحة وهو هواء متموج، فإن الصوت قيل سببه تموج الهواء ووصوله إلى الغشاء الذي على منفذ الأذن وهو الصماخ فيقرعه فيحس، والعذاب بالخسف وهو الغمر في  التراب، والعذاب بالإغراق وهو بالماء. فحصل العذاب بالعناصر الأربعة والإنسان مركب منها وبها قوامه وبسببها بقاؤه ودوامه، فإذا أراد الله هلاك الإنسان جعل ما منه وجوده سببا لعدمه، وما به بقاؤه سببا لفنائه."

(سورۃ العنکبوت،ج25،ص57،ط؛دار احیاء التراث العربی)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"{‌فكلا ‌أخذنا ‌بذنبه} أي: كانت عقوبته بما يناسبه، {فمنهم من أرسلنا عليه حاصبا} ، وهم عاد، وذلك أنهم قالوا: من أشد منا قوة؟ فجاءتهم ريح صرصر باردة شديدة البرد، عاتية شديدة الهبوب جدا، تحمل عليهم حصباء الأرض فتقلبها عليهم، وتقتلعهم من الأرض فترفع الرجل منهم إلى عنان السماء، ثم تنكسه على أم رأسه فتشدخه فيبقى بدنا بلا رأس، كأنهم أعجاز نخل منقعر . {ومنهم من أخذته الصيحة} ، وهم ثمود، قامت عليهم الحجة وظهرت لهم الدلالة، من تلك الناقة التي انفلقت عنها الصخرة، مثل ما سألوا سواء بسواء، ومع هذا ما آمنوا بل استمروا على طغيانهم وكفرهم، وتهددوا نبي الله صالحا ومن آمن معه، وتوعدوهم بأن يخرجوهم ويرجموهم، فجاءتهم صيحة أخمدت الأصوات منهم والحركات. {ومنهم من خسفنا به الأرض} ، وهو قارون الذي طغى وبغى وعتا، وعصى الرب الأعلى، ومشى في الأرض مرحا، وفرح ومرح وتاه بنفسه، واعتقد أنه أفضل من غيره، واختال في مشيته، فخسف الله به وبداره الأرض، فهو يتجلجل فيها إلى يوم القيامة. {ومنهم من أغرقنا} ، وهم فرعون ووزيره هامان، وجنوده عن آخرهم، أغرقوا في صبيحة واحدة، فلم ينج منهم مخبر."

(سورۃ العنکبوت،ج6،ص278،ط:دار طیبۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101755

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں