زید لنڈے کا کام کرتا ہے ، وہ مارکیٹ سے مثلاً ایک کنٹینر مال اٹھاتا ہے ، سو روپے فی کلو کے حساب سے ، اب اسے گودام میں لانے کے بعد اس مال کو الگ الگ کرکے اس میں الگ الگ آئیٹم نکالتے ہیں ، جس کی مارکیٹ کی قیمت مختلف ہوتی ہے ، مثلاً اس میں سو روپے فی کلو فروخت ہونے والا مال ہوتا ہے ، اسی طرح دو سو روپے فی کلو والا مال بھی، اسی طرح فی دانے کے حساب سے بھی فروخت کیا جاتا ہے ۔ مثلاًایک ہزار روپے والا دانہ بھی ہوتا ہے ، اسی طرح پچاس روپے والا دانہ بھی ہوتا ہے ، اب سوال یہ ہے کہ اس کی ادائیگی زکوۃ کس طرح کی جائے گی ؟مثلاً قیمت خرید پر ہوگی ؟ یا قیمت فروخت پر ؟
مال تجارت کی زکاۃ کی ادائیگی میں قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے ، یعنی جو سامانِ تجارت موجود ہے زکاۃ کی ادائیگی کے وقت بازار میں اس کی جو قیمتِ فروخت ہے اس حساب سے اس کی زکاۃ ادا کی جائے گی۔لہذا سائل کے جب مختلف قیمت کا سامان موجو دہو ،تو زکوۃ کی ادائیگی کے دن اس سامان کو الگ الگ کرکے مختلف آئیٹم کی مختلف قیمت فروخت لگائی جائے گی، اور پھر اس مجموعی سامان کی جو قیمت فروخت بنے گی اس قیمت پر سائل کو زکوۃ اداکرنی ہوگی۔ جتنی قیمت پر مجموعی کنٹینر خریداتھا زکوۃ کی ادائیگی میں اس قیمت خرید کا اعتبار نہیں ہوگا۔
''فتاوی شامی'' میں ہے؛
"(وجاز دفع القیمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق)، وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا: يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعاً، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه، ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه، فتح."
(کتاب الزکاۃ،باب زکاۃ الغنم،ج:2،ص:286،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507101221
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن