بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مختلف اوقات میں ایک ایک طلاق دینے کا حکم


سوال

 اگر مرد اپنی بیوی کو ایک طلاق دے، پھر پانچ سال کے بعد ایک طلاق دے دے، پھر تین ماہ کے بعد ایک طلاق دے دے تو کتنی واقع ہوں گی؟

جواب

واضح رہےکہ اگر شوہربیوی کومختلف اوقات میں تین دفعہ ایک، ایک طلاق دے،جب کہ پہلی اوردوسری طلاق کےبعد عدت کےاندراندررجوع کرلیاہوتواس سےاس کی بیوی پرتین طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں،نکاح ختم ہوجاتا ہےاوربیوی  حرمتِ مغلظہ کےساتھ شوہر پر حرام ہوجاتی   ہے،اس کےبعدنہ رجوع کی گنجائش ہے اورنہ ہی دوبارہ نکاح ہوسکتاہے، مطلقہ  اپنی عدت(مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو،اگر حمل ہے تو بچے کی پیدائش تک)گزار کر کسی دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

البتہ جب مطلقہ اپنی عدت گزار کر دوسری جگہ شادی کرے اور دوسرے شوہر سے صحبت (جسمانی تعلق) قائم ہوجائے، پھر اس کے بعد دوسرا شوہر اس کو طلاق دے دےیا بیوی طلاق لے لے یا اس کا انتقال ہوجائے تو اس کی عدت گزار کر پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرسکتی ہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر پہلی طلاق کےبعدشوہرنےرجوع کرلیاتھااورپھرپانچ سال بعد دوسری طلاق دی، تویہ طلاق بھی واقع ہوگئی،پھرتین ماہ بعد تیسری طلاق دی تواگر دوسری اور تیسری طلاق کےدوران رجوع ہوگیاتھایاعورت کی عدت مکمل نہیں ہوئی تھی تو تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی ہے۔

بدائع  الصنائع میں ہے:

"وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية ... سواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة."

(کتاب الطلاق، فصل فی حکم الطلاق البائن، 187/3، ط:دار الکتب العلمیة)

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"وإن کان الطلاق ثلاثًا في الحرۃ، و ثنتین في الأمة، لم تحلّ له، حتی تنکح زوجًا غیرہ نکاحًا صحیحًا،ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها."

(کتاب الطلاق،الباب السادس، فصل فیما تحل به المطلقة ... 473/1، ط: مکتبة رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100914

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں