بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مختلف اَموال ملکیت میں ہونے کی صورت میں کس نصاب کو معیار بنایا جائے گا؟


سوال

زکوة کا نصاب بناتے  وقت سونے اور  چاندی کی قیمت جہاں برابر ہوئی یعنی  ساڑھے باون تولے اور ساڑھے سات تولے تو کہا گیا یہ نصاب ہے۔ اب جب کہ یہ نصاب بدل گیا ہے دونوں کی اس قیمت میں زمین آسمان کا فرق ہے تو پھر چاندی کو سونے کی قیمت کے برابر قیمت پر نصاب بڑھایا جائے یا پھر سونے کے نصاب کو گھٹا کر چاندی کے برابر کیا جائے! 

جواب

واضح رہے کہ سونے اور چاندی کا نصاب قیاس کے ذریعہ متعین نہیں کیا گیا، بلکہ اس کا تعلق سماع سے ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق جو حکم دیا اُسی کو بنیاد بنا کر سونے اور  چاندی کا نصاب مقرر کیا گیا ہے، لہذا اگر سونے اور  چاندی کی قیمت میں زیادہ تفاوت بھی ہو تو بھی دونوں کا نصاب وہی ہو گا جو احادیث سے ثابت ہے، یعنی  جس شخص کے پاس صرف سونا ہو (چاندی، نقدی یا مالِ تجارت بالکل نہ ہو، ) تو سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ   سونا ہوگا، اور  کسی کے پاس صرف چاندی ہو  تو اس کا نصاب ساڑھے باون تولہ چاندی ہوگا۔

لیکن اگر کسی شخص کی ملکیت  میں ایک سے زائد جنس ہوں (مثلًا: سونا اور نقدی، یا چاندی اور نقدی، یا سونا اور چاندی، یا سونا چاندی اور نقدی، یا سونا اور مالِ تجارت، یا چاندی اور مالِ تجارت، یا نقدی اور مالِ تجارت، یا سونا چاندی، نقدی اور مالِ تجارت، یا صرف نقدی) تو ایسی صورت میں اس شخص کے حق میں زکات کے نصاب کے لیے معیار چاندی کا نصاب   ہو گا اور اس کی قابلِ زکات املاک  چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) تک پہنچ جانے کی صورت میں اس پر  زکات لازم ہو گی؛ اس لیے کہ اس میں فقراء کا زیادہ  نفع ہے۔

الجامع الصحيح للسنن والمسانيد (30/ 46):

"عن عبد الله بن عمرو - رضي الله عنهما - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس في أقل من عشرين مثقالا من الذهب، و لا في أقل من مائتي درهم صدقة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں