میرے پاس 5 تولے سونا ہے اور 40 تولے چاندی اور کچھ نقدی بھی ہے، کیا مجھے سب کی مالیت ملا کے زکات دینی ہوگی؟ یا ہر جنس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی ہونا شرط ہے؟
اگر کسی شخص کی ملکیت میں مختلف اموالِ زکات ہوں، تو زکات کے وجوب کے لیے اُن سب کے مجموعہ کا ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کو پہنچ جانا شرط ہے، ہر ایک جنس کا الگ الگ ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کو پہنچنا ضروری نہیں ہے، لہذا اگر آپ کی ملکیت میں پانچ تولہ سونا، چالیس تولہ چاندی اور کچھ نقدی ہے تو چوں کہ اس مجموعہ کی مالیت ساڑھے باون تولہ سے زیادہ ہوجاتی ہے، اس لیے ان تمام اشیاء کے مجموعہ پر زکات لازم ہو گی۔
الجوهرة النيرة على مختصر القدوري (1/ 125):
"(قوله: و تضم قيمة العروض إلى الذهب والفضة) وكذا يضم بعضها إلى بعض وإن اختلف أجناسها (قوله: وكذلك يضم الذهب إلى الفضة بالقيمة حتى يتم النصاب عند أبي حنيفة) كما إذا كان معه مائة درهم وخمسة مثاقيل قيمتها مائة درهم فعليه الزكاة عند أبي حنيفة خلافًا لهما.
(قوله: وقال أبو يوسف ومحمد: لايضم الذهب إلى الفضة بالقيمة ويضم بالأجزاء) كما إذا كان معه عشرة دنانير قيمتها خمسون درهمًا ومعه أيضًا مائة درهم وجبت عليه الزكاة عندهما لكمال النصاب بالأجزاء وكذا عنده أيضا احتياطا لجهة الفقراء."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144205201236
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن