بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واٹس اپ پر طلاق نامہ بھیجنے کا حکم


سوال

شوہر نے اپنی بیوی کو واٹس ایپ پر طلاق نامہ بھیجا،  جس میں واضح طور پر بیوی کو تین طلاقیں دی گئی ہیں،  لیکن اس پر کوئی دستخط نہیں تھے اور طلاق نا مہ سینڈ کر نے سے دو دن قبل شوہر بیوی کو زبانی طور پر دو طلاقیں دے چکا تھا۔تحقیق کے بعد شوہر کو بتا یا گیا کہ تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں تو شو ہر کا کہنا ہے کہ میں نے بیوی کو واٹس ایپ پر طلاق نامہ چیک کرنے کے لیے سینڈ کیا تھا۔تو اس صورت میں کیا تینوں طلاقیں ہو گئی ہیں؟

جواب

واٹس  ایپ کے ذریعہ طلاق بھیجنے  سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اگر واٹس ایپ پر ایک طلاق بھیجی ہو تو ایک ہی طلاق واقع ہوگی، دو بھیجی ہوں تو دو واقع ہوں گی اور تین بھیجنے کی صورت میں تین طلاقیں واقع ہوں گی۔ نیز یہ طلاقیں چاہے شوہر نے ٹیکسٹ میسج (text message) کے ذریعہ بھیجی ہوں ، یا طلاق نامہ کا عکس بھیجا ہو، دونوں صورتوں کا یہی حکم ہے۔بشرطیکہ  یہ  طلاق نامہ شوہر نے اپنی بیوی کے لیے لکھا ہو یا کسی سے لکھوایا ہو۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں پہلے دے دی تھیں تو اس صورت میں اب شوہر کے پاس صرف ایک طلاق کا حق باقی تھا، اب شوہر نے جب طلاق نامہ بیوی کو واٹس اپ کے ذریعہ بھیجا اوراس میں تین طلاقیں لکھی ہوئی ہیں  اور شوہر اس کا اقرار بھی کررہا ہے کہ یہ طلاق نامہ میں نے ہی بھیجا تھا تو مجموعی طور پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، شوہر جب طلاق نامہ خود لکھ چکا ہے یا لکھواچکا ہے تو اب بیوی کی طرف سے اس طلاق نامے کو چیک کرنے کی حاجت باقی نہیں رہی، بلکہ  طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،دونوں کے درمیان فوری علیحدگی  لازم ہے، تین ماہواریاں  عدت گزار کر عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔

الفتاوى الهندية (1/ 378):

"(الفصل السادس في الطلاق بالكتابة) الكتابة على نوعين مرسومة وغير مرسومة ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب وغير موسومة أن لايكون مصدرًا و معنونًا و هو على وجهين: مستبينة و غير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة و الحائط والأرض على وجه يمكن فهمه و قراءته، و غير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء و شيء لايمكن فهمه و قراءته ففي غير المستبينة لايقع الطلاق و إن نوى وإن كانت مستبينةً لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق يقع، وإلا فلا وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو أما إن أرسل الطلاق بأن كتب أما بعد فأنت طالق فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة".

الفتاوى الهندية (1/ 473)

" وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں