ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے ادھار پیسے مانگے لیکن اس آدمی نے پیسے دینے سے انکار کیا تو اس شخص نے کہا بھائی جان (مجھے پیسے ادھار دے دو کیوں کہ )کسی کو قرض دینے پر ثواب ملتا ہے(لہذا آپ کو بھی بہت ثواب ملے گا) تو اس بندے نے آگے سےکہا مجھے ثواب کی ضرورت نہیں؛ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس کا یہ جملہ کہنا کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کو "مجھے ثواب کی ضرورت نہیں ہے" کے الفاظ نہیں کہنے چاہیے تھے، یہ الفاظ انتہائی غیر مناسب تھے، اس کو انکار کرنے کے لیے یہ کہنا ہی کافی تھا کہ میں ادھار نہیں دے سکتا۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک موقع پر سفر کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو صحابہ سے فرمایا تھا کہ میں اخرت کے اجر کا تم سے کم محتاج نہیں ہوں۔
البتہ مذکورہ شخص کے ان الفاظ سے کفر لازم نہیں آتا۔
مسند احمد میں ہے:
"4009 - حدثنا إسحاق بن عيسى، وحسن بن موسى، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن عاصم بن بهدلة، عن زر بن حبيش، عن عبد الله بن مسعود، قال: كنا في غزوة بدر، كل ثلاثة منا على بعير، كان علي وأبو لبابة زميلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا كان عقبة النبي صلى الله عليه وسلم، قالا: اركب يا رسول الله، حتى نمشي عنك، فيقول: " ما أنتما بأقوى على المشي مني، وما أنا بأغنى عن الأجر منكما."
(مسند المكثرين من الصحابة،مسند عبد الله بن مسعود رضي الله تعالى عنه، 7/ 111 ط :مؤسسة الرسالة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602101026
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن