بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تم مجھ سے طلاق لے لو، میری طرف سے آزاد ہو کہنے کا حکم


سوال

میری اپنی بیوی کے ساتھ کچھ دن پہلے لڑائی ہوئی،لڑائی کسی بڑی وجہ سے نہیں ہوئی،تو میں نے بیوی کو بولا کہ تم مجھ سے طلاق لے لو، پھر میری بیوی نے دوبارہ مجھے کہا کہ مجھے معاف کرو یعنی میری جان چھوڑ دو، جس کے جواب میں میں نے کہہ دیا کہ ایک بار ہی اب کروں گا۔ اس کے بعد وہ آف لائن ہو گئی (جیسا کہ یہ بات میسج پر کر رہے تھے ہم) پھر تھوڑی دیر بعد میں نے خود ہی میسج کیا اور اس میسج میں بھی میں نے کہا کہطلاق کے علاوہ حل نہیں، حالانکہ یہ بات میں نے اس لیے کی کیوں کہ اس کو طلاق کا لفظ برا لگتا تھا،تو اسے خود بھی رشتے کا احساس ہوجاتا تھا، یہ بات ختم ہو چکی تھی، میرے خیال میں مذا کرہ بھی ختم ہو چکا تھا، پھر 7 منٹ کے وقفے کے بعد میں نے اسے میسج کیا اور میں نے کہا کہ تمہیں برا لگتا ہے  مجھے حساب دینا، میں کوئی بھی حساب نہیں لوں گا تم سے، جب مرضی سو، جب مرضی جاگو، آج کے بعد تم میری طرف سے آزاد ہو پوری طرح سے۔ اور یہ کہتے وقت میری intention طلاق کی نہیں تھی، نہ میرے دماغ میں ایسی کوئی بات تھی، کیوں کہ میری پسند کی شادی ہے اور میں اسے چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا، نہ مجھے اس مسئلہ کے بارے میں علم تھا۔ جب میں نے YouTube پر اس مسئلے کے حوالے سے بیان سنا تو میں مزید پریشانی میں مبتلا ہو چکا ہوں،  مجھے مسئلے کے بارے میں کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ کیا اس طرح سے طلاق ہو گئی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سب سے پہلے آپ نے اپنی بیوی کے ساتھ جھگڑے کے دوران جو جملہ استعمال کیا ہے کہ :’’تم مجھ سے طلاق لے لو‘‘اس جملہ سے اگر آپ کا مقصود اپنی بیوی کو ڈرانا دھمکاناہو کہ میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتی تو مجھ سے طلاق طلب کرلو، مانگ لو، اس صورت میں جب اس جملہ سے  طلاق واقع کرنے کی نیت نہ ہو تو طلاق واقع نہ ہوگی، اور قسم کے ساتھ آپ کی یہ بات معتبر ہوگی۔

اور اگر اس جملہ سے مقصود طلاق واقع کرنا مقصود ہو کہ میں طلاق دے رہاہوں؛ لہذا مجھ سے طلاق لے لو،اس صورت میں اس جملہ سے ایک طلاقِ رجعی واقع ہوجائے گی۔

اس جملہ کی ادائیگی کے بعد آپ نے جو یہ کہا کہ:’’ایک بار ہی اب کروں گا‘‘ اور ’’طلاق کے علاوہ حل نہیں‘‘ان دونوں جملوں سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

کچھ وقفے کے بعد پھر آپ نے جو یہ جملہ کہا کہ:’’آج کے بعد تم میری طرف سے آزاد ہو پوری طرح سے‘‘، اس جملہ میں آپ نے جو آزاد کا لفظ بیوی کی طرف نسبت کرتے ہوئے استعمال کیاہے اس سے ایک طلاق بائن واقع ہوگئی ہے۔ اس لیے کہ 'آزاد'کے الفاظ شرعی اعتبارسے طلاق کے وقوع میں نیت کے محتاج نہیں ہیں، مذکورہ الفاظ سے ایک طلاق صریح بائن واقع ہوجاتی ہے، نکاح ٹوٹ جاتاہے۔

لہذا اب اگر پہلے جملے ’’تم مجھ سے طلاق لے لو‘‘سے آپ کی نیت فوری طلاق دینے کی  ہو تو اس آخری جملے’’آج کے بعد تم میری طرف سے آزاد ہو پوری طرح سے‘‘سے مل کر مجموعی طور پر آپ کی بیوی پر دو طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، نکاح ٹوٹ چکا ہے۔

اور اگر پہلے جملے ’’تم مجھ سے طلاق لے لو‘‘سے آپ کی نیت طلاق دینے کی نہ تھی، بلکہ ڈرنا دھمکانا مقصود تھا تواس جملہ سے طلاق واقع نہیں ہوئی، لیکن آخری جملے ’’آج کے بعد تم میری طرف سے آزاد ہو پوری طرح سے‘‘سے ایک طلاق صریح بائن واقع ہوگئی ہے۔

اب بیوی سے رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں مہر کے ساتھ تجدید نکاح کیاجائے، تجدید نکاح کے بعد آپ کو پہلی صورت میں (جب کہ ’’تم مجھ سے طلاق لے لو‘‘سے آپ کی  طلاق کی نیت ہو اور ’’آج کے بعد تم میری طرف سے آزاد ہو پوری طرح سے‘‘سے دوسری طلاق واقع ہوئی ہے) آئندہ کے لیےآپ کو صرف ایک طلاق کا حق باقی ہوگا، آئندہ جب بھی ایک طلاق دیں گے تو بیوی حرام ہوجائے گی۔

اور تجدید نکاح کے بعد دوسری صورت میں (جب کہ ’’تم مجھ سے طلاق لے لو‘‘سے آپ کی نیت طلاق کی نہیں تھی اور ’’آج کے بعد تم میری طرف سے آزاد ہو پوری طرح سے‘‘کہنے سے ایک طلاق صریح بائن واقع ہوئی ہے) آپ کو آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 300):

"ففي حالة الرضا) أي غير الغضب والمذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيراً (على نية) للاحتمال، والقول له بيمينه في عدم النية، ويكفي تحليفها له في منزله، فإن أبى رفعته للحاكم، فإن نكل فرق بينهما، مجتبى.(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا (وفي مذاكرة الطلاق) يتوقف (الأول فقط)".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (3 / 331):

"قوله: ( والبائن يلحق الصريح ) كما إذا قال لها أنت طالق ثم قال لها في العدة أنت بائن أطلقه فشمل ما إذا خالعها أو طلقها على مال بعد الطلاق الرجعي فيصح ويجب المال كما في الخلاصة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200353

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں