بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مجھ پر تین شرطیں طلاق ہو کہنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو یوں کہہ دے کہ "تم مجھ پر تین شرطیں طلاق ہو" تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو گئیں ،نکاح ختم ہو گیا ،رجوع جائز نہیں  اور دوبارہ نکاح بھی نہیں ہو سکتا ،مطلقہ اپنی عدت(تین ماہواری اگر حاملہ نہ ہو،اگر حاملہ ہو تو وضع حمل )گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد  ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و إن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية. و لا فرق في ذلك بين كون المطلقة مدخولا بها أو غير مدخول بها كذا في فتح القدير۔"

(کتاب الطلاق ،فصل فیما تحل بہ المطلقہ وما              یتصل بہ ،ج:1،ص:473،ط:رشیدیہ)ا

شرح عقود رسم المفتی میں ہے:

"العرف و العادة ما استقر في النفوس من جهة العقول وتلقته الطباع السليمة بالقبول  ۔۔واعلم أن اعتبار العادة و العرف رجع اليه في مسائل كثيرة حتي جعلوا ذلك اصلا ،فقالوا تترك الحقيقة بدلالة الاستعمال و العادة۔"

(العرف و حجیتہ و شرط اعتبارہ ،ص:75،ط: البشری)

فتاوی فریدیہ میں ہے:

"سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ان الفاظ میں طلاق دی ہے کہ تو مجھ پر تین شرط پر طلاق ہے کیا اس سے تین طلاق پڑتے ہیں حالانکہ لفظ شرط لغو معلوم ہوتا ہے؟ 

الجواب: ہمارے بلاد کے عرت میں تین شرط تین دفعہ کو کہاجاتا ہے اس لئے اس عرف کی بنا پر یہ بیوی مطلقہ مغلظہ ہوئی ہے۔ وھوالموفق"

(کتاب الطلاق ،ج:5،ص:281،ط:مولانا حافظ حسین صدیقی نقشبندی)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

"(سو ال   )ایک شخص نے غصہ کی حالت میں اپنی عورت کو یہ کہا کہ یہ عورت مجھ پر تین شرط طلاق ایک دفعہ ہے ، اس طور پر کہہ دیا اور عدت کے اندر زبانی رجعت بھی کر لی ، آیا  بغیر نکاح و حلالہ کے یہ عورت اس پر جائز ہوسکتی ہے یا نہیں ؟

(جواب)اس صورت میں اس کی زوجہ  پر تین طلاق واقع ہوگئی ، اور وہ عورت مطلقہ ثلثہ ہو کر مغلظہ بائنہ ہوگئی ، بدون حلالہ کے اس سے شوہر اول دوبارہ نکاح نہیں کرسکتا  اور ر جعت صحیح نہیں ہوئی ، کیونکہ ایک دفعہ تین طلاق دینے سے بھی تین طلاق واقع ہوجاتی ہے۔قال فی الدر المختار والبدعی ثلث متفرقۃ قال فی الشامی وکذا بلکمۃ واحدۃ بالا ولی الخ وذھب جمہور الصحابۃ والتابعین ومن بعد ھم من ائمۃ المسلمین الیٰ انہ یقع ثلث الخ ۔ "

(کتاب الطلاق ،ج:9،ص:194،ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں