بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مہتمم کا مدرسہ کے کسی شخص کو اپنے فائدہ کے لیے رکھنا


سوال

 ایک مدرسے میں ایک مہتمم صاحب نے اپنےکسی رشتہ دار کو اپنے فائدے کے  لیے رکھا ہے، جب کہ  مدرسے  کا کوئی فائدہ اس سے  وابستہ نہیں ہے، مہینوں مہینوں مدرسے میں وہ شخص کھاتا پیتا رہتا ہے،کیا اس کے  لیے اس طرح مدرسے میں رہنا، کھانا پینا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مدرسہ کے امور کاانتظام مہتمم کے ذمہ ہوتا ہے،اور مدرسہ  کے مصالح اور مفاد کووہی بہتر سمجھتا ہے،لہذا مذکورہ صورت میں  اگر اس شخص کا مدرسہ سے کوئی مفاد وابستہ ہو تو اس کو مدرسہ سے وابستہ  رکھاجاسکتا ہے،لیکن اگر سائل کے بیان کے مطابق اگر واقعتہً کوئی مفاد اس شخص کامدرسہ سے وابستہ نہ ہو تو ایسے شخص کو مدرسہ سے وابستہ رکھنا درست نہیں،نیز مدرسہ میں دیا ہواچندہ مدرسہ اور مصالح مدرسہ کے لیے ہوتا ہے،اس میں خوب احتیاط سے کام لینا چاہیے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و أما حكمها: فوجوب الحفظ على المودع وصيرورة المال أمانة في يده و وجوب أدائه عند طلب مالكه، كذا في الشمني. الوديعة لاتودع و لاتعار و لاتؤاجر و لاترهن، و إن فعل شيئًا منها ضمن ، كذا في البحر الرائق."

 (الباب الأول في تفسير الإيداع الوديعة وركنها وشرائطها وحكمها،ج:4، ص:338،ط:دار الفكر)

"المبسوط للسرخسی"میں ہے:

"وليس ‌للمودع ‌حق ‌التصرف والاسترباح في الوديعة."

(کتاب الودیعة، ج:11، ص:122، ط:دارالمعرفة)

"ردالمحتار"میں ہے:

‌"وسائر ‌التصرفات لمن يتولى."

(كتاب الوقف، ج:4، ص:388، ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403100051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں