ختمِ بخاری شریف یا ختمِ قرآن مجید کی تقریب کے لیے ادارے یا مہتمم صاحب کی طرف سے طلبہ یا طالبات سے پیسے مانگنا کیسا ہے؟ اور ساتھ یہ شرط لگانا کہ جس طالبِ علم یا طالبہ نے پروگرام کے لیے پیسے جمع نہ کروائے اسے پروگرام میں یا سالانہ امتحان میں شریک نہیں کیا جائے گا یا سند روک لی جائے گی؟ جب کہ طلبہ و طالبات میں مالی لحاظ سے امیر وغریب ہرقسم کے طلبہ و طالبات ہیں۔ ادارہ کا یہ عمل شرعاً کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مہتمم صاحب یا ادارے کا ختم بخاری شریف یا ختمِ قرآنِ مجید کی تقریب کے انعقاد کے لیے طلبہ و طالبات سے جبراً رقم کا مطالبہ کرنا اور اس طرح کی شرطیں لگانا کہ جو پیسے نہیں دےگا اسے سالانہ امتحان میں شرکت کی اجازت نہیں ہوگی یا اس کی سند روک لی جائےگا ،جب کہ مالی لحاظ سے امیر وغریب ہرقسم کے طلبہ و طالبات موجود ہیں،اور کسی شخص کے مال کو اس کی اجازت ورضامندی کے بغیر لینا ناجائز ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
"ألا لاتظلموا ألا لايحلّ مال امرئ إلا بطيب نفس منه."
(مشکوٰۃ المصابیح، باب الغصب و العاریة، ج: ۱،ص:۲۶۱، ط: رحمانیہ)
البحرالرائق میں ہے:
'لايجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."
(فصل في التعزیر، ج:۵، ص:۴۴، ط:دارالکتاب الإسلامی)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308101460
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن