بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محصر کا حکم


سوال

بعض لوگوں  نے احرام کی چادریں پہننے کے ساتھ ساتھ تلبیہ بھی پڑھ لیا ہے، اب عمرہ کرنے سے روک دیا گیا ہے تو ان کےلیے کیاحکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جن لوگوں نے چادریں پہن کرنیت کےساتھ تلبیہ پڑھ لیا تھا وہ شرعاً مُحرِم ہیں، مُحرِم کو  اگر عمرہ سے روک دیا جائے تو اس کاشرعی حکم یہ ہے کہ جس وجہ سے عمرہ کی ادائیگی سے روکا گیا ہے ، اگر اس  کے ختم ہونے تک انتظار ممکن ہے تو انتظار کرے اور رکاوٹ ختم ہونے کے بعد عمرہ ادا کرے، اور اگر رکاوٹ جلدی ختم ہونے کا امکان نہیں ہے یا رکاوٹ ختم ہونے تک انتظار کرنا مشکل ہےتو احرام کی حالت میں رہتے ہوئے حرم کی حدود میں ایک بکرا یا دنبہ ذبح کرے،پھر اس کے بعد حلق کرکے احرام سے نکل جائے، اور بعد میں قضاء کی نیت سے ایک عمرہ کرلے۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"(وأما حكم الإحصار) فهو أن يبعث بالهدي أو بثمنه ليشتري به هديا ويذبح عنه وما لم يذبح؛ لا يحل وهو قول عامة العلماء سواء شرط عند الإحرام الإهلال بغير ذبح عند الإحصار أو لم يشترط، ويجب أن يواعد يوما معلوما يذبح عنه فيحل بعد الذبح ولا يحل قبله حتى لو فعل شيئا من محظورات الإحرام قبل ذبح الهدي يجب عليه ما يجب على المحرم إذا لم يكن محصرا، وأما الحلق فليس بشرط للتحلل في قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى - وإن حلق فحسن، كذا في البدائع."

(كتاب المناسك،ج:1،ص:255،ط:دار الفكر)

فقط الله اعلم


فتوی نمبر : 144406102114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں