بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم الحرام میں سبیل لگانا، اور اس سے پانی پینے کا حکم


سوال

محرم الحرام میں سبیل کا اہتمام کرنا،  اور سبیل پینا کیسا ہے؟ 

جواب

 پانی پلانا   ثواب کا کام ہے، لیکن  محرم کے مہینے  کو متعین کرکے   جگہ جگہ سبیل لگا کر   پانی یا شربت بنا کر لوگوں میں تقسیم کرنے کو کار ثواب سمجھنا بدعت ہونے   کی وجہ سے ناجائز ہے ،خاص طور پر محرم الحرام کے نو اور دس تاریخ کو روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت آئی ہے، اس دن پانی اور شربت پلانا شریعت کے اس حکم کی خلاف ورزی ہے۔

حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی  رحمۃ اللہ  علیہ  لکھتے ہیں:

"محرم میں ذکر ِشہادتِ حسین کرنا اگرچہ بروایاتِ صحیحہ ہو یا سبیل لگانا، شربت پلانا یا چندہ سبیل اور شربت میں دینا یا دودھ پلانا سب نادرست اور تشبہ روافض کی وجہ سے حرام ہیں۔"

(فتاوی رشیدیہ، ص:139،دارالاشاعت )

لہذا صورتِ مسئولہ میں محرم الحرام میں سبیل لگانا غلط عقائد پر مبنی اور روافض کا شعار ہے، لہذا مسلمانوں کو ان خاص دنوں میں ان مروجہ سبیلوں سے پانی یا شربت پینا یا کوئی چیز کھانے سے  بچنا چاہیے۔

حديث شريف ميں هے : 

"عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من تشبه بقوم فهو منهم."

(شرح مشكاة المصابيح، کتاب اللباس،الفصل الثاني، ج:8، ص:255، ط:مكتبة امدادية ملتان)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(وعنه) : أي عن ابن عمر (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم (من ‌تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير."

 (کتاب اللباس،الفصل الثاني ج:8، ص:255، ط:مكتبة امدادية ملتان)

وفیہ ایضاً:

"قال الطيبي: وفيه أن ‌من ‌أصر ‌على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال ."

 (کتاب الصلوة، باب الدعاء في التشهد، ج:2، ص:755، ط:دارالفكر)

فتح الباري بشرح البخاري  "میں ہے:

"أن ‌المندوبات ‌قد تقلب مكروهات إذا رفعت عن رتبتها لأن التيامن مستحب في كل شيء أي من أمور العبادة لكن لما خشي بن مسعود أن يعتقدوا وجوبه أشار إلى كراهته والله أعلم."

 (باب الانفتال والانصراف عن اليمين والشمال، ج:2، ص:338، ط:دار المعرفة)

فیض القدیرمیں ہے : 

"من سود بفتح السين وفتح الواو المشددة بضبطه أي من كثر سواد قوم بأن ساكنهم وعاشرهم وناصرهم فهو منهم وإن لم يكن من قبيلتهم أو بلدهم مع قوم فهو منهم."

(حرف المیم،ج:6، ص:156، ط: المکتبة التجاریة الکبری)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100929

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں