بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد نام رکھنے کا حکم


سوال

میرا بیٹاپیدا ہوا ہے میں نےسوچا تھا کہ اگر بیٹا ہوا میں اسکا نام محمد رکھوں گا،  اب کچھ لوگ کہہ رہے نام کی بےادبی ہوگی ساتھ کوئی اور رکھو۔آپ وضاحت فرما دیں کیا صرف محمد نام رکھا جا سکتا ہے؟

جواب

"محمد" حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ناموں میں سے ایک بہت ہی مبارک نام ہے، جو اللہ تعالٰی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منتخب فرمایا، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے  اپنے نام پر نام رکھنے کی  ترغیب بھی دی ہے، اسی وجہ سے سلفِ صالحین میں سے بہت سے فقہاء کرام و محدثین کرام  کا یہ نام منقول ہے، لہذا اپنے بچے کانام "محمد" رکھنا افضل  ومستحسن ہونے کے ساتھ ساتھ باعثِ خیر و برکت بھی ہے۔ 

"وقال النّبي صلّی اللّٰہ علیه وسلّم في حدیثٍ طویلٍ، وفیه: تسمّوا باسمي ..." الخ.

ترجمہ: "حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے نام پر نام رکھو ․․․الخ."

(الصحيح لمسلم، کتاب الأدب، باب النهي عن التکني بأبي القاسم)

قال المناوي:

"و عبد اللّٰہ أفضل مطلقًا حتّیٰ من عبد الرّحمٰن وأفضلها بعدهما محمّد ثمّ أحمد ثمّ إبراهیم."(فتاوي شامي : ۵۹۷/۹)

"وقد نقل أنّ فیها تُربة المُحمّدِین، دُفِن فیها نحو من أربعمائة نفس کلٌّ منهم یقال له: محمّد." (فتاوي شامي : ۱۵۰/۱/ المقدمة، ط: زکریا)

حاصل یہ ہے کہ صرف ”محمد“ نام رکھنا جائز ہے، اور بچے کی پیدائش سے پہلے سےجب اس مبارک نام کے رکھنے کا ارادہ کیا ہے تو اسے پورا کرکے یہ نام رکھ سکتے ہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100270

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں