بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم میں سبیل لگانا اور اس سے پینے کاحکم


سوال

 محرم کے مہینے میں پہلے دس دن ہرجگہ پانی کی سبيل لگائی جاتی ہے،یہ پانی پینا کیسا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ خاص محرم کے مہینے میں ہی جگہ جگہ سبیل لگا کر  شربت بنا کر لوگوں میں تقسیم کرنے کو کار ثواب سمجھنا بدعت اور تشبہ بالروافض کی وجہ سے ناجائز ہے ۔

حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:

”محرم میں ذکر شہادت حسین کرنا اگرچہ بروایات صحیحہ ہو یا سبیل لگانا، شربت پلانا یا چندہ سبیل اور شربت میں دینا یا دودھ پلانا سب نادرست اور تشبہ روافض کی وجہ سے حرام ہیں“۔

(فتاوی رشیدیہ، ص:۱۳۹،دارالاشاعت )

لہذا صورت مسئولہ میں محرم الحرام میں سبیل لگانا غلط عقائد پر مبنی اور روافض کا شعار ہے، لہذا مسلمانوں کو ان خاص دنوں میں ان مروجہ سبیلوں سے پانی یا شربت پینا یا کوئی چیز کھانے سے  بچنا چاہیے۔

حديث شريف ميں هے : 

"عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من تشبه بقوم فهو منهم."

(کتاب اللباس،باب فی لبس الشھرہ،144/6، دار الرسالة العالمية)

فیض القدیرمیں ہے : 

"من سود بفتح السين وفتح الواو المشددة بضبطه أي من كثر سواد قوم بأن ساكنهم وعاشرهم وناصرهم فهو منهم وإن لم يكن من قبيلتهم أو بلدهم مع قوم فهو منهم."

(حرف المیم،156/6، المکتبة التجاریة الکبری)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144401100363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں