بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 ربیع الاول 1446ھ 08 ستمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم الحرام میں شادی کرنا کیسا ہے؟


سوال

محرم الحرام میں شادی بیاہ کرنے کا کیاحکم ہے؟

جواب

محرم الحرام کے مہینے میں نکاح کرنے میں کوئی قباحت نہیں،دیگر مہینوں کی طرح اس ماہ مبارک میں بھی نکاح کرنادرست اور جائزہے،بلکہ اس ماہ میں نکاح نہ کرنےکی رسم کو ختم کرنے کے لیے نکاح کرناموجب اجر ہوگا۔اگر اس ماہ مبارک میں شہادتوں کی وجہ سے اس کو غم اور سوگ کامہینہ قرار دے کر نکاح سے احتراز کیاجائے تو سال بھر میں کوئی مہینہ ایسانہیں جس میں کسی عظیم شخصیت کی شہادت کا واقعہ پیش نہ آیاہو،اور اس بنا پر تمام مہینوں میں نکاح سے احترازناممکن بات ہے۔اس لیے محرم الحرام میں بھی نکاح کرناعام مہینوں کی طرح جائزہے۔اگر شرعا منع ہوتاتو صاحب شریعت خود ہی شرعی حکم بیان فرمائے،شریعت مکمل ہے ،یہ مسئلہ کہیں نہیں ہے۔

ایک روایت کے مطابق حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کانکاح سن2ہجری ماہ محرم الحرام میں ہوا تھا،

سیرۃ المصطفیٰ میں مولانامحمدادریس کاندہلوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"اسی سال(یعنی سن 2 ہجری میں ،اس میں اختلاف ہے کہ مہینہ کون سا تھا،ذوالحجہ ،محرم یاصفر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سب سے چھوٹی صاحبزادی حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہاکی شادی حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے فرمائی"۔(سیرۃ المصطفیٰ 2/ 171،ط:الطاف سنز )

بعض مؤرخین نے ماہ محرم میں ہی نکاح کے قول کو راجح قرار دیاہے۔ملاحظہ ہو: 

(تاریخ مدینة دمشق لابن عساکر، باب ذکر بنیہ وبناتہ علیہ الصلاة والسلام وأزواجہ:3/ 128 ط: دار الفکر۔

تاریخ الرسل والملوک للطبري، ذکر ما کان من الأمور في السنة الثانیة، غزوة ذات العشیرة،2/ 410 ط:دار المعارف بمصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512101786

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں