بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرمات سے نکاح کو جائز قرار دینے والے شخص کا حکم


سوال

اگر کوئی محرمات سے نکاح جائز  قرار دے تو اس شخص کا کیا حکم ہے؟

جواب

جس گناہ کا  گناہ ہونا اور حرام ہونا قطعی دلیل سے ثابت ہو، اس کو حلال اور جائز سمجھنا کفر ہے، لہذا  اگر کوئی شخص  ان محرمات   (جن سے نکاح قطعی دلیل سےحرام ہے مثلاً محارم)  سے نکاح کو جائز سمجھتا ہے  تو ایسا شخص دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا، اور اس پر توبہ واستغفار کے ساتھ ساتھ تجدیدِ ایمان اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدیدِ نکاح بھی لازم ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 292):
"مطلب: استحلال المعصية القطعية كفر

لكن في شرح العقائد النسفية:  استحلال المعصية كفر إذا ثبت كونها معصيةً بدليل قطعي،  وعلى هذا تفرع ما ذكر في الفتاوى من أنه إذا اعتقد الحرام حلالاً، فإن كان حرمته لعينه و قد ثبت بدليل قطعي يكفر وإلا فلا، بأن تكون حرمته لغيره أو ثبت بدليل ظني.  وبعضهم لم يفرق بين الحرام لعينه ولغيره، و قال: من استحلّ حرامًا قد علم في دين النبي عليه الصلاة والسلام  تحريمه كنكاح المحارم فكافر. اهـ. قال شارحه المحقق ابن الغرس وهو التحقيق.  وفائدة الخلاف تظهر في أكل مال الغير ظلمًا فإنه يكفر مستحلّه على أحد القولين. اهـ. وحاصله: أنّ شرط الكفر على القول الأول شيئان: قطعية الدليل، وكونه حرامًا لعينه.  وعلى الثاني يشترط الشرط الأول فقط، وعلمت ترجيحه".  فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110201448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں