بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم میں تعزیہ بنانا اور لاٹھی کھیلنا


سوال

محرم میں تعزیہ بنانا اور لاٹھی کھیلنا کیسا ہے؟

جواب

محرم میں تعزیہ بنانا نیز حضرت حسین رضی ا للہ  کی شہادت کے نام پر دیگر رسومات اور ماتم وغیرہ کرنا سب شرعًا ناجائز اور حرام ہے اور کسی مسلمان کے لیے اس میں شرکت بھی ناجائز اور حرام ہے۔

تعزیہ کے ساتھ جو معاملات کیے جاتے ہیں، ان کا معصیت و بدعت بلکہ بعض کا قریب بہ کفر و شرک ہونا ظاہر ہے، اس لیے اس کا بنانا بلا شک ناجائز ہوگا اور چوں کہ معصیت کی اعانت معصیت ہے، اس لیے اس میں باچھ یعنی چندہ دینا یا فرش و فروش و سامان روشنی سے اس میں شرکت کرنا سب ناجائز ہوگا اور بنانے والا اور اعانت کرنے والا دونوں گناہ گار ہوں گے۔(امداد۔ج۴۔ص۸۰)

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

’’(سوال ۱۹) تعزیہ بنانا جائز نہیں ہے، ا س کی واضح دلیل کیا ہے؟

(الجواب) تعزیہ سازی کا ناجائزہونا اور اس کا خلافِ دین و ایمان ہونا اظہر من الشمس ہے۔ ادنی درجہ کے مسلمان کے لیے بھی دلیل پیش کرنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔۔۔ حضرت شاہ سید احمد صاحب بریلوی ؒ فرماتے ہیں:

"از جملہ بدعات رفضہ کہ درد یار ہندوستان اشتہار تمام یافتہ ماتم داری و تعزیہ سازی ست درماہ محرم بزعم محبت حضرت حسنین رضی اللہ عنہما… این بد عات چند چیز ست اول ساختن نقل قبورو مقبرہ وعلم وسدہ وغیرہ ہاوان معنی با لبدا ہت از قبیل بت سازی و بت پرستی ست۔" (صراط مستقیم ص۵۹)

اور "فتاویٰ غررالدر" میں ہے کہ:

"علیٰحدہ قبر بنانا۔ اور اس کی زیارت و اکرام کرنا جیسا کہ یوم عاشورہ میں روافض کرتے ہیں حرام ہے اور اس کے کرنے والے گناہ گار ہیں اور حلال سمجھنے والا کافر ہے!"

بدعتیوں کے پیشوا مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کافتویٰ بھی یہی ہے، ملاحظہ ہو:

"(۱) علم، تعزیہ، بیرک، مینہدی جس طرح رائج ہے، بدعت ہے اور بدعت سے شوکتِ اسلام نہیں ہوتی، تعزیہ کو حاجت روا یعنی ذریعۂ حاجت روائی سمجھنا جہالت پر جہالت ہے اور اس سے منت ماننا حماقت اور نہ کرنے کو باعثِ نقصان خیال کرنا زنانہ وہم ہے، مسلمانوں کو ایسی حرکت سے باز آنا چاہیے۔ و اللہ اعلم۔" (رسالہ محرم و تعزیہ داری ص ۵۹)

(۲) محرم شریف میں سوگ کرنا حرام ہے۔ (عرفان شریعت ص ۷ ج۱)

(۳) تعزیہ آتا دیکھ کر اعراض اور رو گردانی کریں، اس کی جانب دیکھنا بھی نہیں چاہیے۔ (ایضاً ج۲ ص ۱۵)

(۴) محرم شریف میں مرثیہ خوانی میں شرکت ناجائز ہے۔ (ایضاً ج۱ ص ۱۶)

(۵)تعزیہ داری اس طریقہ ٔ نامر ضیہ کا نام ہے جو قطعاً بدعت وناجائز اور حرام ہے۔ (رسالہ تعزیہ داری حصہ دوم )"

مولوی محمد مصطفی رضا خانی بریلوی نوری برکاتی صاحب کا فتویٰ:

"تعزیہ بنانابد عت ہے، اس سے شوکت و دبدبہ اسلام نہیں ہوسکتا ہے۔ مال کا ضائع کرنا ہے اس کے لیے سخت وعید آئی ہے۔" (رسالہ محرم و تعزیہ داری ص ۶۰)

مولوی محمد عرفان صاحب رضوی کا فتویٰ:

"تعزیہ بنانا، اس پر پھول چڑھانا وغیرہ وغیرہ یہ سب امور نا جائز و حرام ہے۔" (عرفان ہدایت ص ۹)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201590

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں