بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم کے مہینے میں نیازِ حسین کھانا یا اگر بطور ہدیہ حلیم وغیرہ آ جائے تو اس کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟


سوال

 محرم کے مہینے میں نیاز حسین کھانا یا اگر بطور ہدیہ حلیم وغیرہ آ جائے تو اس کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

"نیازِ حسین " کے نام سے محرم کے مہینے میں  جو  کچھ  بانٹا   جاتا ہے    اس کا کھانا حرام ہے؛ کیوں کہ جو  چیز  اللہ  تعالی  علاوہ  کسی کے نام پر ہو تو  اس کا کھاناحرام ہے۔

اسی طرح ان دنوں جو حلیم  تقسیم کیا جاتا ہے،اگر اس کے بارے میں  یقین  ہو کہ یہ غیر اللہ کی نیاز ہے تو اس کا کھانا قطعی طور پر  جائز نہیں  ہوگا، اور اگر ان دنوں میں کوئی ایصالِ ثواب کے طور پر تقسیم کرتا ہے تو بھی اس کے کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے؛کیوں کہآج کے دور میں محرم کے ابتدائے عشرہ میں  "حلیم" ،  "شربت" وغیرہ  بنانے کا التزام کرنا  اہلِ  باطل کا شعار بن چکا ہے،  اس لیے  اہلِ باطل کے  ساتھ مشابہت کی وجہ سے ان دنوں میں اس طرح کے مخصوص اشیاء کے ساتھ ایصال ثواب کرنا بھی جائز نہیں، اور اس کا کھانا بھی جائز نہیں،مکروہ ہے۔ 

قرآن کریم میں ہے:

{ إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ} [البقرة: 173]

اس آیت کے ذیل میں حضرت مفتی محمد شفیع عثمانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

" یہاں ایک چوتھی صورت اور ہے جس کا تعلق حیوانات کے علاوہ دوسری چیزوں سے ہے، مثلاً مٹھائی، کھانا وغیرہ جن کو غیراللہ کے نام پر نذر (منت) کے طور سے ہندو لوگ بتوں پر اور جاہل مسلمان بزرگوں کے مزارات پر چڑھاتے ہیں، حضرات فقہاء نے اس کو بھی اشتراکِ علت  یعنی تقرب الی غیراللہ کی وجہ سے "ما اہل لغیر اللہ" کے حکم میں قرار دے کر حرام کہا ہے، اور اس کے کھانے پینے دوسروں کو کھلانے اور بیچنے خریدنے سب کو حرام کہا ہے" ۔

(معارف القرآن: سورة البقرة  ( 1/ 424)، ط۔ مکتبہ معارف القرآن کراچی) 

امداد الفتاوی  میں ہے: 

"سوال: موسمِ گرما میں اکثر اہل ہنود جگہ جگہ پانی پلایا کرتے ہیں، اس کے متعلق ایسا سنا ہے کہ وہ پانی دیوتاؤں کے نام پر پلاتے ہیں، تو اس پانی کا مسلمان کو پینا جائز ہے نہیں؟ 

الجواب: اگر محقق ہوجاوے کہ دیوتاؤں کے نام کا ہے تو   "ما اهل لغیر اللّٰه"  کے حکم میں ہے، لہذا ناجائز ہے۔"

  (امداد الفتاوى: کتاب الحظر والإباحۃ ، کھانے پینے کی حلال وحرام، مباح و مکروہ چیزوں کا بیان(4/ 97)، ط.ادارۃ المعارف کراچی) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202125

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں