بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم کے مہینہ میں کون سا دن روزہ رکھنا چاہیے؟


سوال

محرم کے مہینہ میں  کون سا دن روزہ رکھنا چاہیے؟

جواب

محرم الحرام کا مہینہ قابلِ احترام  اور عظمت والا مہینہ ہے، اس میں دس محرم الحرام کے روزے  کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے ،رمضان کے علاوہ باقی گیارہ مہینوں کے روزوں میں محرم کی دسویں تاریخ کے روزے کا ثواب سب سے زیادہ ہے، اور اس ایک روزے کی وجہ سے گزرے ہوئے ایک سال کے گناہِ صغیرہ معاف ہوجاتے ہیں، اس کے ساتھ نویں یا گیارہویں تاریخ کا روزہ رکھنا بھی مستحب ہے، اور یومِ عاشورہ کے علاوہ  اس پورے مہینے میں بھی روزے رکھنے کی فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے، اور آپ ﷺ نے ماہِ محرم میں روزہ رکھنے کی ترغیب دی ہےاور ایک حدیث میں ہے کہ محرم کے مہینہ میں ایک دن کا روزہ تیس روزوں کے برابر ہے، نیز   حضرت علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ  فرماتے ہیں  کہ عاشوراء کے روزہ کی تین شکلیں ہیں:(1) نویں، دسویں اور گیارہویں تینوں کا روزہ رکھا جائے (2) نویں اور دسویں یا دسویں اور گیارہویں کا روزہ رکھا جائے (3) صرف دسویں تاریخ کا روزہ رکھا جائے،ان میں پہلی شکل سب سے افضل ہے، اور دوسری شکل کا درجہ اس سے کم ہے۔

صحيح مسلم میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة رضي الله عنه يرفعه قال: « سئل أي الصلاة أفضل بعد المكتوبة ‌وأي ‌الصيام ‌أفضل ‌بعد ‌شهر ‌رمضان، فقال: أفضل الصلاة بعد الصلاة المكتوبة الصلاة في جوف الليل، وأفضل الصيام بعد شهر رمضان صيام شهر الله المحرم ."

‌‌‌‌(كتاب الصيام،باب فضل صوم المحرم،ج:3،ص:169،ط:دار طوق النجاة)

ترجمہ: "حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :افضل ترین روزے رمضان کے  بعد ماہ محرم کے ہیں، اور فرض کے بعد افضل ترین نماز رات کی نماز ہے۔"

المعجم الصغير للطبراني میں ہے:

"عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم من ‌صام ‌يوم ‌عرفة ‌كان ‌له ‌كفارة ‌سنتين ، ومن صام يوما من المحرم فله بكل يوم ثلاثون يوما."

(ج:2،ص164،ط:المكتب الإسلامي)

ترجمعہ:"عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : جو  شخص یومِ عرفہ کا روزہ رکھے گا  تو اس کے دو سال کے (صغیرہ) گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا اور جو  شخص محرم کے مہینہ میں ایک روزہ رکھے گا، اس کو ہر روزہ کے بدلہ میں تیس روزوں کا ثواب ملے گا۔"

العرف الشذي شرح سنن الترمذيمیں ہے:

"وحاصل الشريعة ‌أن ‌الأفضل ‌صوم ‌عاشوراء ‌وصوم ‌يوم ‌قبله ‌وبعده، ثم الأدون منه صوم عاشوراء مع صوم يوم قبله أو بعده، ثم الأدون صوم يوم عاشوراء فقط."

(‌‌كتاب الصوم،باب ما جاء في الحث على صوم يوم عاشوراء،ج:2،ص177،طدار التراث العربي بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں