میں نے نیت کی تھی کہ اللہ نے مجھے بیٹا دیا تو میں اس کا نام محمد رکھوں گا اور اللہ پاک نے مجھے بیٹا عطا کیا ہے میں اب نام سوچ رہا ہوں محمد وحید یا محمد عبد الوحید یا صرف عبد الوحید رکھ سکتا ہوں ؟
صورت مسئولہ میں بیٹے کا نام صرف محمد، محمد وحید، محمد عبدالوحید،یا صرف عبدالوحید میں سے کسی کا انتخاب کر کے رکھ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ البتہ جب سائل نے بیٹا ہونے کی صورت میں صرف "ــ محمد"نام رکھنے کی نیت کی تھی تو سائل کے لیے بہتر اور مناسب یہی ہے کہ صرف "محمد" نام رکھے، حدیث میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے "محمد" نام رکھنے کی ترغیب فرمائی ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
"حدثنا علي بن عبد الله حدثنا سفيان عن أيوب عن ابن سيرين قال سمعت أبا هريرة يقول: قال أبو القاسم صلى الله عليه و سلم (سموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي)".
ترجمہ: ابن سیریں رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کوفرماتے ہوئے سنا کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے نام پہ نام رکھو، اور میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔
( صحيح البخاري ، باب كنية النبي صلى الله عليه و سلم ، ج: ۳، صفحہ: ۱۳۰۱، رقم الحدیث: ۳۳۴۶، ط: دار ابن كثير ، اليمامة - بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144412100059
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن