بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محمد عمیس نام رکھنے کا حکم


سوال

محمد عمیس نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

محمد عمیس میں ”عُمَیْس“ یہ ”عمس“ سے بنا ہے، اور اس کے مختلف معانی آتے ہیں، مثلا: شدت، سختی، مٹانا، تاریکی، سخت لڑائی وغیرہ،  بعض معانی میں اچھی تاویل ممکن ہے،  اس لیے یہ نام رکھنا اگرچہ  منع نہیں ہے، اور محمد کے ساتھ محمد عمیس نام رکھنا بھی اچھا ہے لیکن  اس کے بجائے کوئی  اور اچھا، بامعنی نام بالخصوص انبیاء کرام اور  صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں پر ہی نام رکھنا بہتر ہے۔

تاج العروس میں ہے:

"وعميس كزبير: أبو أسماء وسلامة وليلى، ابن معد بن الحارث بن تميم بن كعب بن مالك ابن قحافة بن عامر بن ربيعة بن زيد بن مالك بن نسر بن وهب الله بن شهران بن عفرس بن خلف ابن أفتل، وهو خثعم بن أنمار، وقوله: صحابي، فيه نظر، فإني لم أر أحدا ذكره في معجم الصحابة، وإنما الصحبة لابنته أسماء المذكورة، وأمها هند بنت عوف بن زهير بن الحارث بن كنانة، وهي أخت ميمونة بنت الحارث الهلالية زوج النبي صلى الله عليه وسلم، أمهما واحدة".

 (فصل العين مع السين، ج:16، ص:282، ط:دارالهداية) 

القاموس المحيط  ميں ہے:

"العَماسُ، كسحابٍ: الحَرْبُ الشديدَةُ،  كالعَميسِ، وأمْرٌ لا يقامُ له ولا يُهْتَدَى لوَجْهِهِ، كالعَمْسِ والعَموسِ والعَميسِ، وـ من اللَّيالِي: المُظْلِمُ الشديدُ ، ج: عُمُسٌ وعُمْسٌ، والأسَدُ الشديدُ، كالعَموسِ. وعَمِسَ يَومُنا، ككرُمَ وفَرِحَ عَماسَةً وعُموساً وعَمْساً وعَمَساً: اشْتَدَّ، واسوَدَّ، وأظْلَمَ. والعَموسُ: من يَتَعَسَّفُ الأشياءَ، كالجاهلِ".

(فصل العین، ج:1، ص:559، ط:مؤسسة الرسالة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100741

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں